حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ لِمَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِهِ فَقَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ لِتُهْمَةٍ لَكُمْ إِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ
محمد بن بشار، مرحوم بن عبدالعزیز عطار، ابونعامة، ابوعثمان، حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ مسجد آئے تو لوگوں سے پوچھا کہ کیوں بیٹھے ہوئے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا۔ کیا اللہ کی قسم اللہ کے ذکر کے لیے ہی بیٹھے ہو۔ انہوں نے کہا اللہ قسم اسی لیے بیٹھے ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا سنو میں نے کسی الزام یا تہمت کے پیش نظر تم سے قسم نہیں لی اور تم لوگ تو جانتے ہو کہ میں شدت احتیاط کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کم احادیث نقل کرتا ہوں۔ آپ ایک مرتبہ صحابہ کے حلقے کی طرف تشریف لائے اور ان سے بیٹھے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ اللہ کا ذکر اور اسکی تعریف کر رہے ہیں جس نے ہمیں اسلام کی ہدایت دی اور ہم پر احسان فرمایا کہ ہمیں اس دولت سے نوازا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم کیا تم اسی لیے بیٹھے ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم اسی لیے بیٹھے ہیں۔ آپ نے فرمایا میں نے تمہیں جھوٹ کے گمان کی وجہ سے قسم نہیں دی۔ جان لو کہ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرشتوں سے سامنے تم پر فخر کر رہا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ابونعامہ سعدی کا نام عمر بن عیسیٰ اور ابوعثمان نھدی کا نام ابوعبدالرحمن ہے۔
No comments:
Post a Comment