Sunday, 5 November 2017

Jamia Tirmizi Hadith no 3500

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ وَنَفَخَ فِيهِ الرُّوحَ عَطَسَ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ فَحَمِدَ اللَّهَ بِإِذْنِهِ فَقَالَ لَهُ رَبُّهُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ يَا آدَمُ اذْهَبْ إِلَی أُولَئِکَ الْمَلَائِکَةِ إِلَی مَلَإٍ مِنْهُمْ جُلُوسٍ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ قَالُوا وَعَلَيْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ تَحِيَّتُکَ وَتَحِيَّةُ بَنِيکَ بَيْنَهُمْ فَقَالَ اللَّهُ لَهُ وَيَدَاهُ مَقْبُوضَتَانِ اخْتَرْ أَيَّهُمَا شِئْتَ قَالَ اخْتَرْتُ يَمِينَ رَبِّي وَکِلْتَا يَدَيْ رَبِّي يَمِينٌ مُبَارَکَةٌ ثُمَّ بَسَطَهَا فَإِذَا فِيهَا آدَمُ وَذُرِّيَّتُهُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَا هَؤُلَائِ فَقَالَ هَؤُلَائِ ذُرِّيَّتُکَ فَإِذَا کُلُّ إِنْسَانٍ مَکْتُوبٌ عُمْرُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ فَإِذَا فِيهِمْ رَجُلٌ أَضْوَؤُهُمْ أَوْ مِنْ أَضْوَئِهِمْ قَالَ يَا رَبِّ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا ابْنُکَ دَاوُدُ قَدْ کَتَبْتُ لَهُ عُمْرَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ يَا رَبِّ زِدْهُ فِي عُمْرِهِ قَالَ ذَاکَ الَّذِي کَتَبْتُ لَهُ قَالَ أَيْ رَبِّ فَإِنِّي قَدْ جَعَلْتُ لَهُ مِنْ عُمْرِي سِتِّينَ سَنَةً قَالَ أَنْتَ وَذَاکَ قَالَ ثُمَّ أُسْکِنَ الْجَنَّةَ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أُهْبِطَ مِنْهَا فَکَانَ آدَمُ يَعُدُّ لِنَفْسِهِ قَالَ فَأَتَاهُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُ آدَمُ قَدْ عَجَّلْتَ قَدْ کُتِبَ لِي أَلْفُ سَنَةٍ قَالَ بَلَی وَلَکِنَّکَ جَعَلْتَ لِابْنِکِ دَاوُدَ سِتِّينَ سَنَةً فَجَحَدَ فَجَحَدَتْ ذُرِّيَّتُهُ وَنَسِيَ فَنَسِيَتْ ذُرِّيَّتُهُ قَالَ فَمِنْ يَوْمِئِذٍ أُمِرَ بِالْکِتَابِ وَالشُّهُودِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رِوَايَةِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن بشار، صفوان بن عیسی، حارث بن عبدالرحمن بن ابی ذباب، سعید بن ابی سعید مقبری، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب اللہ تعالی نے آدم کو پیدا کیا اور ان میں روح پھونکی تو انہیں چھینک آئی۔ انہوں نے کہا الْحَمْدُ لِلَّهِ۔ چنانچہ انہوں نے اللہ کے حکم سے الْحَمْدُ لِلَّهِ کہا۔ جس کے جواب میں انکے رب نے فرمایا يَرْحَمُکَ اللَّهُ (اللہ تم پر رحم کرے) اے آدم ان فرشتوں کے پاس جاؤ جو بیٹھے ہوئے ہیں اور انہیں سلام کرو۔ انہوں نے جواب دیا کہ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ۔ وہ پھر اپنے رب کی طرف لوٹے تو اللہ تعالی نے فرمایا یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی آپس میں دعا ہے۔ پھر اللہ تعالی نے اپنی دونوں مٹھیاں بند کر کے فرمایا ان میں سے جسے چاہو اختیار کرلو۔ انہوں نے عرض کیا میں نے اپنے رب کا دایاں ہاتھ اختیار کیا اور میرے رب کے دونوں ہاتھ ہی داہنے اور برکت والے ہیں۔ پھر اللہ تعالی نے ہاتھ کھولا تو اس میں آدم اور انکی ذریت (اولاد) تھی۔ پوچھنے لگے کہ یارب یہ کون ہیں؟ فرمایا یہ تمہاری اولاد ہے اور ان سب کی پیشانیوں پر انکی عمریں لکھی ہوئی تھیں۔ ان میں ایک شخص سب سے زیادہ روشن چہرے والا تھا۔ پوچھا یہ کون ہے؟ فرمایا یہ آپ کے بیٹھے داؤد ہیں۔ میں نے انکی عمر چالیس سال لکھی ہے۔ عرض کیا اے رب انکی عمر زیادہ کر دیجئے۔ فرمایا اتنی ہی ہے جتنی لکھی جاچکی ہے۔ عرض کیا ! اللہ میں نے اپنی عمر سے اسے ساٹھ سال دیدیئے۔ اللہ تعالی نے فرمایا تم اور ایسی سخاوت۔ پھر وہ اللہ کی مشیت کے مطابق جنت میں رہے۔ پھر وہاں سے اتارے گئے اور پھر اپنی عمر گننے لگے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں پھر ان کے (آدم علیہ السلام کے) پاس موت کا فرشتہ آیا۔ تو آدم علیہ السلام ان سے کہنے لگے کہ تم جلدی آگئے میری عمر ہزار سال ہے۔ فرشتے نے عرض کیا کیوں نہیں۔ لیکن آپ نے اس میں سے ساٹھ سال اپنے بیٹے داؤد علیہ السلام کو دے دیئے تھے۔ اس پر آدم علیہ السلام نے انکار کر دیا۔ چنانچہ ان کی اولاد بھی منکر ہوگئی اور آدم سے بھول ہوئی چنانچہ انکی اولاد بھی بھولنے لگی۔ نبی اکرم نے فرمایا کہ اس دن سے لکھنے اور گواہ مقرر کرنے کا حکم ہوا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے اور کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوعاً منقول ہے۔

No comments:

Post a Comment