حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ کُنَّا نُخْرِجُ زَکَاةَ الْفِطْرِ إِذْ کَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ حَتَّی قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَتَکَلَّمَ فَکَانَ فِيمَا کَلَّمَ بِهِ النَّاسَ إِنِّي لَأَرَی مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَائِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِکَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ کَمَا کُنْتُ أُخْرِجُهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ صَاعًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ صَاعٌ إِلَّا مِنْ الْبُرِّ فَإِنَّهُ يُجْزِئُ نِصْفُ صَاعٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ يَرَوْنَ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ
محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، زید بن اسلم، عیاض بن عبداللہ ابوسعیدخدری سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں صدقہ فطر ایک صاع غلہ ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع خشک انگور یا ایک صاع پنیز سے دیا کرتے تھے پھر ہم اسی طرح صدقہ فطر ادا کرتے رہے یہاں تک کہ امیر معاویہ مدینہ آئے اور انہوں نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا میرے خیال میں گیہوں کے دو شامی مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں راوی کہتے ہیں لوگوں نے اس پر عمل شروع کر دیا لیکن میں اسی طرح دیتا رہا جس طرح پہلے دیا کرتا تھا امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے کہ ہر چیز سے ایک صاع صدقہ فطر ادا کیا جائے امام شافعی احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض صحابہ وغیرہ کا کہنا ہے کہ ہر چیز کا ایک صاع لیکن گیہوں کا نصف صاع ہى ہوگا سفیان ثوری ابن مبارک اور اہل کوفہ کے نزدیک گیہوں کا نصف ساع صدقہ فطر میں دیا جائے
No comments:
Post a Comment