Tuesday, 10 October 2017

Jamia Tirmizi Hadith No 620

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ نِيَارٍ يَقُولُ جَائَ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ إِلَی مَجْلِسِنَا فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ إِذَا خَرَصْتُمْ فَخُذُوا وَدَعُوا الثُّلُثَ فَإِنْ لَمْ تَدَعُوا الثُّلُثَ فَدَعُوا الرُّبُعَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْعَمَلُ عَلَی حَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْخَرْصِ وَبِحَدِيثِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَالْخَرْصُ إِذَا أَدْرَکَتْ الثِّمَارُ مِنْ الرُّطَبِ وَالْعِنَبِ مِمَّا فِيهِ الزَّکَاةُ بَعَثَ السُّلْطَانُ خَارِصًا يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ وَالْخَرْصُ أَنْ يَنْظُرَ مَنْ يُبْصِرُ ذَلِکَ فَيَقُولُ يَخْرُجُ مِنْ هَذَا الزَّبِيبِ کَذَا وَکَذَا وَمِنْ التَّمْرِ کَذَا وَکَذَا فَيُحْصِي عَلَيْهِمْ وَيَنْظُرُ مَبْلَغَ الْعُشْرِ مِنْ ذَلِکَ فَيُثْبِتُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يُخَلِّي بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الثِّمَارِ فَيَصْنَعُونَ مَا أَحَبُّوا فَإِذَا أَدْرَکَتْ الثِّمَارُ أُخِذَ مِنْهُمْ الْعُشْرُ هَکَذَا فَسَّرَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهَذَا يَقُولُ مَالِکٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
محمود بن غیلان، ابوداؤد، طیالسی، شعبہ، حبیب بن عبدالرحمن، عبدالرحمن بن مسعود بن نیار سے نقل کرتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ ہماری مجلس میں تشریف لائے اور ہمیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی چیز کا اندازہ لگالو تو اسے لے لو اور تیسرا حصہ چھوڑ دو اگر تیسرا حصہ نہ چھوڑو تو چوتھا حصہ چھوڑ دو اس باب میں عائشہ وعتاب بن اسید اور ابن عباس سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ اکثر اہل علم کا عمل سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پر ہی ہے امام احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے خرص یعنی تخمینہ سے مراد یہ ہے کہ جب ایسی کھجور اور انگور وغیرہ کا پھل پک جائے جن میں زکوة ہے تو حکمران ایک تخمینہ لگانے والے کو بھیجتا ہے تاکہ معلوم کر سکے کہ اس سے کتنی مقدار میں پھل وغیرہ اترے گا اس اندازہ لگانے والے کو خارص کہتے ہیں خارص اندازہ لگانے کے بعد انہیں اس کا عشر بتا دیتا ہے کہ پھلوں کے اترنے پر اتنی زکوة ادا کرنا پھر وزن کرنے کے بعد مالک کو اختیار دیتا ہے کہ وہ جو چاہیں کریں پھر جب پھل پک جائے تو اس سے اس کا عشر لے لے بعض علماء نے اس کی یہی تفسیر کی ہے امام مالک شافعی احمد اور اسحاق بھی یہی کہتے ہیں

No comments:

Post a Comment