Saturday, 18 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 6391

حدثنا إبراهيم بن منذر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أنس بن عياض ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن هشام ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عائشة ـ رضى الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم طب حتى إنه ليخيل إليه قد صنع الشىء وما صنعه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإنه دعا ربه ثم قال ‏"‏ أشعرت أن الله قد أفتاني فيما استفتيته فيه ‏"‏‏.‏ فقالت عائشة فما ذاك يا رسول الله قال ‏"‏ جاءني رجلان فجلس أحدهما عند رأسي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والآخر عند رجلى فقال أحدهما لصاحبه ما وجع الرجل قال مطبوب‏.‏ قال من طبه قال لبيد بن الأعصم‏.‏ قال فيما ذا قال في مشط ومشاطة وجف طلعة‏.‏ قال فأين هو قال في ذروان ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وذروان بئر في بني زريق ‏"‏‏.‏ قالت فأتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم رجع إلى عائشة فقال ‏"‏ والله لكأن ماءها نقاعة الحناء ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولكأن نخلها رءوس الشياطين ‏"‏‏.‏ قالت فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرها عن البئر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقلت يا رسول الله فهلا أخرجته قال ‏"‏ أما أنا فقد شفاني الله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكرهت أن أثير على الناس شرا ‏"‏‏.‏ زاد عيسى بن يونس والليث عن هشام عن أبيه عن عائشة قالت سحر النبي صلى الله عليه وسلم فدعا ودعا وساق الحديث
ہم سے ابراہیمبنالمنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضیاللہعنہا نے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور کیفیت یہ ہوئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سمجھنے لگے کہ فلاں کام آپ نے کر لیا ہے حالانکہ وہ کام آپ نے نہیں کیا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تھی ، پھر آپ نے فرمایا ، تمہیں معلوم ہے ، اللہ نے مجھے وہ وہ بات بتادی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی ۔ عائشہ رضیاللہعنہا نے پوچھا ، یا رسول اللہ ! وہ خواب کیا ہے ؟ فرمایا میرے پاس دومرد آئے اور ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا پاؤں کے پاس ۔ پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا ، ان صاحب کی بیماری کیا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا ، ان پر جادو ہوا ہے ۔ پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے ۔ پوچھا وہ جادو کس چیز میں ہے ؟ جواب دیا کہ کنگھی پر کھجور کے خوشہ میں ۔ پوچھا وہ ہے کہاں ؟ کہا کہ ذروان میں اور ذروان بنیزریق کا ایک کنواں ہے ۔ عائشہ رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب عائشہ رضیاللہعنہا کے پاس دوبارہ واپس آئے تو فرمایا واللہ ! اس کا پانی مہدی سے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح تھا اور وہاں کے کھجور کے درخت شیطان کے سر کی طرح تھے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں کنویں کے متعلق بتایا ۔ میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! پھر آپ نے اسے نکا لا کیوں نہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے شفاء دے دی اور میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ لوگوں میں ایک بری چیز پھیلاؤں ۔ عیسیٰ بن یونس اور لیث نے ہشام سے اضافہ کیا کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو آپ برابر دعا کرتے رہے اور پھر پوری حدیث کو بیان کیا ۔

No comments:

Post a Comment