حدثنا مطرف بن عبد الله أبو مصعب ، حدثنا عبد الرحمن بن أبي الموال ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر ـ رضى الله عنه ـ قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الأمور كلها كالسورة من القرآن " إذا هم بالأمر فليركع ركعتين ، ثم يقول اللهم إني أستخيرك بعلمك ، وأستقدرك بقدرتك ، وأسألك من فضلك العظيم ، فإنك تقدر ولا أقدر ، وتعلم ولا أعلم ، وأنت علام الغيوب ، اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري ـ أو قال عاجل أمري وآجله ـ فاقدره لي ، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري ـ أو قال في عاجل أمري وآجله ـ فاصرفه عني واصرفني عنه ، واقدر لي الخير حيث كان ، ثم رضني به. ويسمي حاجته ".
ہم سے ابو مصعب مطرفبنعبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضیاللہعنہ نے بیان کیاکہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام معاملات میں استخارہ کی تعلیم دیتے تھے ، قرآن کی سورت کی طرح ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) جب تم میں سے کوئی شخص کسی ( مباح ) کام کا ارادہ کرے ( ابھی پکا عزم نہ ہوا ہو ) تو دو رکعات ( نفل ) پڑھے اس کے بعد یوں دعا کرے ” اے اللہ ! میں بھلائی مانگتا ہوں ( استخارہ ) تیری بھلائی سے ، تو علم والا ہے ، مجھے علم نہیں اور تو تمام پوشید ہ باتوں کو جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے بہتر ہے ، میرے دین کے اعتبار سے ، میری معاش اور میرے انجام کار کے اعتبار سے یا دعا میں یہ الفاظ کہے ” فی عاجل امری وآجلہ “ تو اسے میرے لئے مقدر کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے برا ہے میرے دین کے لئے ، میری زندگی کے لئے اور میرے انجام کار کے لئے یا یہ الفاظ فرمائے ” فی عاجل امری وآجلہ “ تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لئے بھلائی مقدر کر دے جہاں کہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن کر دے ( یہ دعا کرتے وقت ) اپنی ضرورت کا بیان کر دینا چاہئے ۔
No comments:
Post a Comment