حدثنا إسحاق ، أخبرنا بشر بن شعيب ، حدثني أبي ، عن الزهري ، قال أخبرني عبد الله بن كعب ، أن عبد الله بن عباس ، أخبره أن عليا ـ يعني ابن أبي طالب ـ خرج من عند النبي صلى الله عليه وسلم وحدثنا أحمد بن صالح حدثنا عنبسة حدثنا يونس عن ابن شهاب قال أخبرني عبد الله بن كعب بن مالك أن عبد الله بن عباس أخبره أن علي بن أبي طالب ـ رضى الله عنه ـ خرج من عند النبي صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي توفي فيه فقال الناس يا أبا حسن كيف أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أصبح بحمد الله بارئا فأخذ بيده العباس فقال ألا تراه أنت والله بعد الثلاث عبد العصا والله إني لأرى رسول الله صلى الله عليه وسلم سيتوفى في وجعه ، وإني لأعرف في وجوه بني عبد المطلب الموت ، فاذهب بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فنسأله فيمن يكون الأمر فإن كان فينا علمنا ذلك ، وإن كان في غيرنا أمرناه فأوصى بنا. قال علي والله لئن سألناها رسول الله صلى الله عليه وسلم فيمنعنا لا يعطيناها الناس أبدا ، وإني لا أسألها رسول الله صلى الله عليه وسلم أبدا.
ہم سے اسحاقبنراہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو بشر بن شعیب نے خبر دی ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ کو عبداللہ بن کعب نے خبر دی اور ان کو عبداللہبنعباس رضیاللہعنہما نے خبر دی کہ
حضرت علی ابنابیطالب رضیاللہعنہ ( مرضالموت میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے ( دوسری سند ) بخاری نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عنبسہ بنخالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بنیزید نے بیان کیا ، ان سے ابنشہاب زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عبداللہ بن کعب بنمالک نے خبر دی اور انہیں عبداللہبنعباس رضیاللہعنہما نے خبر دی کہ حضرت علی بنابیطالب رضیاللہعنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے نکلے ، یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی ۔ لوگوں نے پوچھا اے ابو لحسن ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کیسی گزاری ؟ انہوں نے کہا کہ بحمدللہ آپ کو سکون رہا ہے ۔ پھر حضرت علی رضیاللہعنہ کا ہاتھ حضرت عباس رضیاللہعنہ نے پکڑ کر کہا ۔ کیا تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے نہیں ہو ۔ ( واللہ ) تین دن کے بعد تمہیں لاٹھی کا بندہ بننا پڑے گا ۔ واللہ میں سمجھتا ہوں کہ اس مرض میں آپ وفات پا جائیں گے ۔ میں بنیعبدالمطلب کے چہروں پر موت کے آثار کو خوب پہچانتا ہوں ، اس لئے ہمارے ساتھ تم آپ کے پاس چلو ۔ تاکہ پوچھا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کس کے ہاتھ میں رہے گی اگر وہ ہمیں لوگوں کو ملتی ہے تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر دوسروں کے پاس جائے گی تو ہم عرض کریں گے تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بارے میں کچھ وصیت کریں ۔ حضرت علی رضیاللہعنہ نے کہا کہ واللہ ! اگر ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خلافت کی درخواست کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں کبھی نہیں دیں گے میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی نہیں پوچھوں گا کہ آپ کے بعد کون خلیفہ ہو ۔
No comments:
Post a Comment