حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن ، عن أبي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال جاءت امرأة ببردة ـ قال سهل هل تدري ما البردة قال نعم هي الشملة ، منسوج في حاشيتها ـ قالت يا رسول الله إني نسجت هذه بيدي أكسوكها. فأخذها رسول الله صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها ، فخرج إلينا وإنها لإزاره ، فجسها رجل من القوم فقال يا رسول الله اكسنيها. قال " نعم ". فجلس ما شاء الله في المجلس ، ثم رجع ، فطواها ثم أرسل بها إليه. فقال له القوم ما أحسنت ، سألتها إياه وقد عرفت أنه لا يرد سائلا. فقال الرجل والله ما سألتها إلا لتكون كفني يوم أموت. قال سهل فكانت كفنه.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے حضرت سہلبنسعد رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
ایک عورت ایک چادر لے کر آئیں ( جو اس نے خود بنی تھی ) حضرت سہل رضیاللہعنہ نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ پردہ کیا تھا پھر بتلایا کہ یہ ایک اونی چادرتھی جس کے کناروں پر حاشیہ ہوتا ہے ۔ ان خاتون نے حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یہ چادر میں نے خاص آپ کے اوڑھنے کے لیے بنی ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ان سے اس طرح لی گویا آپ کو اس کی ضرورت ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے تہمد کے طور پر پہن کر ہمارے پاس تشریف لائے ۔ جماعت صحابہ میں سے ایک صاحب ( عبدالرحمٰن بن عوف ) نے اس چادر کو چھوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! یہ مجھے عنایت فرما دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ۔ جتنی دیر اللہ نے چاہا آپ مجلس میں بیٹھے رہے پھر تشریف لے گئے اور اس چادر کو لپیٹ کر ان صاحب کے پاس بھجوادیا ۔ صحابہ نے اس پر ان سے کہا تم نے اچھی بات نہیں کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ چادر مانگ لی ۔ تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سائل کو محروم نہیں فرماتے ۔ ان صاحب نے کہا اللہ کی قسم میں نے تو صرف آنحضرت سے یہ اس لیے مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن ہو ۔ حضرت سہل رضیاللہعنہ نے بیان کیا چنانچہ وہ چادر اس صحابی کے کفن ہی میں استعمال ہوئی ۔
No comments:
Post a Comment