حدثنا بشر بن محمد ، أخبرنا عبد الله ، أخبرنا معمر ، ويونس ، قال الزهري أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم واشتد وجعه ، استأذن أزواجه في أن يمرض في بيتي ، فأذن ، فخرج بين رجلين ، تخط رجلاه في الأرض بين عباس وآخر. فأخبرت ابن عباس قال هل تدري من الرجل الآخر الذي لم تسم عائشة قلت لا. قال هو علي. قالت عائشة فقال النبي صلى الله عليه وسلم بعد ما دخل بيتها واشتد به وجعه " هريقوا على من سبع قرب لم تحلل أوكيتهن ، لعلي أعهد إلى الناس ". قالت فأجلسناه في مخضب لحفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ثم طفقنا نصب عليه من تلك القرب ، حتى جعل يشير إلينا أن قد فعلتن. قالت وخرج إلى الناس فصلى لهم وخطبهم.
ہم سے بشر بنمحمد نے بیان کیا ، کہا ہم کوعبداللہبنمبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر اوریونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا کہ
مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہبنعتبہ نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ جب ( مرضالموت میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چلنا پھرنا دشوار ہو گیا اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ نے بیماری کے دن میرے گھر میں گزارنے کی اجازت اپنی دوسری بیویوں سے مانگی جب اجازت مل گئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دواشخاص حضرت عباس رضیاللہعنہ اور ایک صاحب کے درمیاں ان کا سہارا لے کر باہر تشرےف لائے ، آپ کے مبارک قدم زمین پر گھسٹ رہے تھے ۔ میں نے حضرت ابنعباس رضیاللہعنہما سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ دوسرے صاحب کون تھے جن کا عائشہ رضیاللہعنہا نے نام نہیں بتایا ، میں نے کہا کہ نہیں کہا کہ وہ علی رضیاللہعنہ تھے ۔ حضرت عائشہ رضیاللہعنہا نے کہا کہ ان کے حجرے میں داخل ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ کا مرض بڑھ گیا تھا کہ مجھ پر سات مشک ڈالو جو پانی سے لبریز ہوں ۔ شاید میں لوگوں کو کچھ نصیحت کر سکوں ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم نے ایک لگن میں بٹھایا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت حفصہ رضیاللہعنہ کا تھا اور آپ پر حکم کے مطابق مشکوں سے پانی ڈالنے لگے آخر آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ بس ہو چکا ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے مجمع میں گئے ، انہیں نماز پڑھائی اور انہیں خطاب فرمایا ۔
No comments:
Post a Comment