Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4903

حدثنا عمرو بن خالد ،‏‏‏‏ حدثنا زهير بن معاوية ،‏‏‏‏ حدثنا أبو إسحاق ،‏‏‏‏ قال سمعت زيد بن أرقم ،‏‏‏‏ قال خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر أصاب الناس فيه شدة ،‏‏‏‏ فقال عبد الله بن أبى لأصحابه لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا من حوله‏.‏ وقال لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل‏.‏ فأتيت النبي صلى الله عليه وسلم فأخبرته فأرسل إلى عبد الله بن أبى فسأله ،‏‏‏‏ فاجتهد يمينه ما فعل ،‏‏‏‏ قالوا كذب زيد رسول الله صلى الله عليه وسلم فوقع في نفسي مما قالوا شدة ،‏‏‏‏ حتى أنزل الله عز وجل تصديقي في ‏ {‏ إذا جاءك المنافقون‏}‏ فدعاهم النبي صلى الله عليه وسلم ليستغفر لهم فلووا رءوسهم‏.‏ وقوله ‏ {‏ خشب مسندة‏}‏ قال كانوا رجالا أجمل شىء‏.‏
ہم سے عمرو بنخالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضیاللہعنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہتبوک یا بنیمصطلق ) میں تھے جس میں لوگوں پر بڑے تنگ اوقات آئے تھے ۔ عبداللہبنابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ” جو لوگ رسول اللہ کے پاس جمع ہیں ان پر کچھ خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے منتشر ہو جائیں گے “ اس نے یہ بھی کہا کہ ” اگر ہم اب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال باہر کرے گا “ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کی اس گفتگو کی اطلاع دی تو آپ نے عبداللہبنابی ابنسلول کو بلا کر پوچھا ۔ اس نے بڑی قسمیں کھا کر کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ۔ لوگوں نے کہا کہ حضرت زید رضیاللہعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بولا ہے ۔ لوگوں کی اس طرح کی باتوں سے میں بڑا رنجیدہ ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی اذاجاء ک المنافقون الخ یعنی جب آپ کے پاس منافق آئے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا تاکہ ان کے لئے مغفرت کی دعا کریں لیکن انہوں نے اپنے سر پھیر لئے ۔ حضرت زید رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد خشب مسندۃ گویا وہ بہت بڑے لکڑی کے کھمبے ہیں ( ان کے متعلق اس لئے کہا گیا کہ ) وہ بڑے خوبصورت اور ڈیل ڈول معقول مگر دل میں منافق تھے ۔

No comments:

Post a Comment