حدثنا آدم بن أبي إياس ، حدثنا إسرائيل ، عن أبي إسحاق ، عن زيد بن أرقم ـ رضى الله عنه ـ قال كنت مع عمي فسمعت عبد الله بن أبى ابن سلول يقول لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا. وقال أيضا لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل. فذكرت ذلك لعمي فذكر عمي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عبد الله بن أبى وأصحابه ، فحلفوا ما قالوا ، فصدقهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وكذبني ، فأصابني هم لم يصبني مثله ، فجلست في بيتي ، فأنزل الله عز وجل { إذا جاءك المنافقون} إلى قوله { هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله} إلى قوله { ليخرجن الأعز منها الأذل} فأرسل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرأها على ثم قال " إن الله قد صدقك ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ان سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا اور ان سے زید بن ارقم رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
میں اپنے چچا ( سعدبنعبادہ یا عبداللہبنرواحہ رضیاللہعنہما ) کے ساتھ تھا میں نے عبداللہبنابی ابنسلول کو کہتے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے بھاگ جائیں ۔ یہ بھی کہا کہ اگر اب ہم مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا ۔ میں نے اس کی یہ بات چچا سے آ کر کہی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہبنابی اور اس کے ساتھیوں کو بلوایا انہوں نے قسم کھا لی کہ ایسی کوئی بات انہوں نے نہیں کہی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو سچا جانا اور مجھ کو جھوٹا سمجھا ۔ مجھے اس اتنا صدمہ پہنچا کہ ایسا کبھی نہیں پہنچا ہو گا پھر میں گھر کے اندر بیٹھ گیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل کیإ ذا جاء ك المنافقون قالوا نشھد انک لرسول اللہ الی قولہ لا تنفقوا علٰی من عند رسول اللہ اور آیت لیخرجن الاعز منھا الاذل تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا اور میرے سامنے اس سورت کی تلاوت کی پھر فرمایا ، اللہ نے تمہارے بیان کو سچا کر دیا ہے ۔
No comments:
Post a Comment