حدثنا عبيد بن إسماعيل ، حدثنا أبو أسامة ، عن هشام ، عن أبيه ، عن عائشة ـ رضى الله عنها أنها استعارت من أسماء قلادة فهلكت ، فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من أصحابه في طلبها ، فأدركتهم الصلاة ، فصلوا بغير وضوء ، فلما أتوا النبي صلى الله عليه وسلم شكوا ذلك إليه ، فنزلت آية التيمم. فقال أسيد بن حضير جزاك الله خيرا ، فوالله ما نزل بك أمر قط إلا جعل الله لك منه مخرجا ، وجعل للمسلمين فيه بركة.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضیاللہعنہا نے کہ
( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں جانے کے لیے ) آپ نے ( اپنی بہن ) اسماء رضیاللہعنہا سے ایک ہار عاریتاً لے لیا تھا ، اتفاق سے وہ راستے میں کہیں گم ہو گیا ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاش کرنے کے لیے چند صحابہ کو بھیجا ، اس دوران میں نماز کا وقت ہو گیا تو ان حضرات نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی ، پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے صورت حال کے متعلق عرض کیا ، اس کے بعد تیمم کی آیت نازل ہوئی ۔ اس پر اسید بن حضیر رضیاللہعنہ نے کہا : تمہیں اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ، خدا کی قسم تم پر جب بھی کوئی مرحلہ آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے نکلنے کی سبیل تمہارے لیے پیدا کر دی ، اور تمام مسلمانوں کے لیے بھی اس میں برکت پیدا فرمائی ۔
No comments:
Post a Comment