حدثنا زكرياء بن يحيى ، حدثنا أبو أسامة ، قال هشام أخبرنا عن أبيه ، عن عائشة ، رضى الله عنها قالت لما كان يوم أحد هزم المشركون فصاح إبليس أى عباد الله أخراكم. فرجعت أولاهم فاجتلدت هي وأخراهم ، فنظر حذيفة فإذا هو بأبيه اليمان فقال أى عباد الله أبي أبي. فوالله ما احتجزوا حتى قتلوه ، فقال حذيفة غفر الله لكم. قال عروة فما زالت في حذيفة منه بقية خير حتى لحق بالله.
ہم سے زکریابن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہشام نے ہمیں اپنے والد عروہ سے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، کہا کہ
احد کی لڑائی میں جب مشرکین کو شکست ہو گئی تو ابلیس نے چلا کر کہا کہ اے اللہ کے بندو ! ( یعنی مسلمانو ) اپنے پیچھے والوں سے بچو ، چنانچہ آگے کے مسلمان پیچھے کی طرف پل پڑے اور پیچھے والوں کو ( جو مسلمان ہی تھے ) انہوں نے مارنا شروع کر دیا ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو ان کے والد یمان رضی اللہ عنہ بھی پیچھے تھے ۔ انہوں نے بہتیرا کہا کہ اے اللہ کے بندو ! یہ میرے والد ہیں ، یہ میرے والد ہیں ۔ لیکن خدا گواہ ہے کہ لوگوں نے جب تک انہیں قتل نہ کر لیا نہ چھوڑا ۔ بعد میں حذیفہ رضی اللہ عنہ نے صرف اتنا کہا کہ خیر ۔ اللہ تمہیں معاف کرے ( کہ تم نے غلط فہمی سے ایک مسلمان کو مار ڈالا ) عروہ نے بیان کیا کہ پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے قاتلوں کے لیے برابر مغفرت کی دعا کرتے رہے ۔ تاآنکہ اللہ سے جا ملے ۔
No comments:
Post a Comment