حدثنا أبو اليمان ، أخبرنا شعيب ، حدثنا أبو الزناد ، عن الأعرج ، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر ، والذين على إثرهم كأشد كوكب إضاءة ، قلوبهم على قلب رجل واحد ، لا اختلاف بينهم ولا تباغض ، لكل امرئ منهم زوجتان ، كل واحدة منهما يرى مخ ساقها من وراء لحمها من الحسن ، يسبحون الله بكرة وعشيا ، لا يسقمون ولا يمتخطون ، ولا يبصقون ، آنيتهم الذهب والفضة ، وأمشاطهم الذهب ، وقود مجامرهم الألوة ـ قال أبو اليمان يعني العود ـ ورشحهم المسك ". وقال مجاهد الإبكار أول الفجر ، والعشي ميل الشمس أن تراه تغرب.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے ابالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند ہوتا ہے ۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہو گا ان کے چہرے سب سے زیادہ چمک دار ستارے جیسے روشن ہوں گے ۔ ان کے دل ایک ہوں گے کہ کوئی بھی اختلاف ان میں آپس میں نہ ہو گا اور نہ ایک دوسرے سے بغض و حسد ہو گا ۔ ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی ، ان کی خوبصورتی ایسی ہو گی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا ۔ وہ صبح شام اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے نہ ان کو کوئی بیماری ہو گی ، نہ ان کی ناک میں کوئی آلائش آئے گی اور نہ تھوک آئے گا ۔ ان کے برتن سونے اور چاندی کے اور کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن الوہ کا ہو گا ، ابوالیمان نے بیان کیا کہ الوہ سے عود ہندی مراد ہے ۔ اور ان کا پسینہ مشک جیسا ہو گا ۔ مجاہد نے کہا کہ ابکار سے مراد اول فجر ہے ۔ اور العشی سے مراد سورج کا اتنا ڈھل جانا کہ وہ غروب ہوتا نظر آنے لگے ۔
No comments:
Post a Comment