Saturday, 11 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 3179

حدثنا محمد بن كثير ،‏‏‏‏ أخبرنا سفيان ،‏‏‏‏ عن الأعمش ،‏‏‏‏ عن إبراهيم التيمي ،‏‏‏‏ عن أبيه ،‏‏‏‏ عن علي ـ رضى الله عنه ـ قال ما كتبنا عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا القرآن ،‏‏‏‏ وما في هذه الصحيفة ،‏‏‏‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ المدينة حرام ما بين عائر إلى كذا ،‏‏‏‏ فمن أحدث حدثا ،‏‏‏‏ أو آوى محدثا ،‏‏‏‏ فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ،‏‏‏‏ لا يقبل منه عدل ولا صرف ،‏‏‏‏ وذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم‏.‏ فمن أخفر مسلما فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ،‏‏‏‏ لا يقبل منه صرف ولا عدل ،‏‏‏‏ ومن والى قوما بغير إذن مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ،‏‏‏‏ لا يقبل منه صرف ولا عدل ‏"‏‏.‏
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم تیمی نے ، انہیں ان کے باپ ( یزید بن شریک تیمی ) نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بس یہی قرآن مجید لکھا اور جو کچھ اس ورق میں ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مدینہ عائر پہاڑی اور فلاں ( کدیٰ ) پہاڑی کے درمیان تک حرم ہے ۔ پس جس نے یہاں ( دین میں ) کوئی نئی چیز داخل کی یا کسی ایسے شخص کو اس کے حدود میں پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ ، ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی ۔ نہ اس کا کوئی فرض قبول اور نہ نفل قبول ہو گا ۔ اور مسلمان پناہ دینے میں سب برابر ہیں ۔ معمولی سے معمولی مسلمان ( عورت یا غلام ) کسی کافر کو پناہ دے سکتے ہیں ۔ اور جو کوئی کسی مسلمان کا کیا ہوا عہد توڑ ڈالے اس پر اللہ اور ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی ، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ نفل ! اور جس غلام یا لونڈی نے اپنے آقا اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو اپنا مالک بنا لیا ، تو اس پر اللہ اور ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہو گی ، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ نفل !

No comments:

Post a Comment