حدثنا الحميدي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر ، قال سمعت بسر بن عبيد الله ، أنه سمع أبا إدريس ، قال سمعت عوف بن مالك ، قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك ، وهو في قبة من أدم فقال " اعدد ستا بين يدى الساعة ، موتي ، ثم فتح بيت المقدس ، ثم موتان يأخذ فيكم كقعاص الغنم ، ثم استفاضة المال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا ، ثم فتنة لا يبقى بيت من العرب إلا دخلته ، ثم هدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر فيغدرون ، فيأتونكم تحت ثمانين غاية ، تحت كل غاية اثنا عشر ألفا ".
مجھ سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن علاء بن زبیر نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے بسر بن عبیداللہ سے سنا ، انہوں نے ابو ادریس سے سنا ، کہا کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہ
میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ اس وقت چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ قیامت کی چھ نشانیاں شمار کر لو ، میری موت ، پھر بیت المقدس کی فتح ، پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے ۔ پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہو گی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہو گا ۔ پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہو گا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آ گیا ہو گا ۔ پھر صلح جو تمہارے اور بنی لاصفر ( نصارائے روم ) کے درمیان ہو گی ، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے ۔ اس میں اسی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار فوج ہو گی ۔ یعنی نو لاکھ ساٹھ ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے ) ۔
No comments:
Post a Comment