حدثنا عبد الله بن يوسف ، قال أخبرنا مالك ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن أبيه ، عن عائشة ، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره ، حتى إذا كنا بالبيداء ـ أو بذات الجيش ـ انقطع عقد لي ، فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه ، وأقام الناس معه ، وليسوا على ماء ، فأتى الناس إلى أبي بكر الصديق فقالوا ألا ترى ما صنعت عائشة أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم والناس ، وليسوا على ماء ، وليس معهم ماء. فجاء أبو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع رأسه على فخذي قد نام فقال حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس ، وليسوا على ماء ، وليس معهم ماء. فقالت عائشة فعاتبني أبو بكر ، وقال ما شاء الله أن يقول ، وجعل يطعنني بيده في خاصرتي ، فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي ، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم حين أصبح على غير ماء ، فأنزل الله آية التيمم فتيمموا. فقال أسيد بن الحضير ما هي بأول بركتكم يا آل أبي بكر. قالت فبعثنا البعير الذي كنت عليه ، فأصبنا العقد تحته.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں مالک نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے خبر دی ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ نے بتلایا کہ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بعض سفر ( غزوہ بنی المصطلق ) میں تھے ۔ جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ایک ہار کھو گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاش میں وہیں ٹھہر گئے اور لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے ۔ لیکن وہاں پانی کہیں قریب میں نہ تھا ۔ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا ” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا کام کیا ؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں کو ٹھہرا دیا ہے اور پانی بھی کہیں قریب میں نہیں ہے اور نہ لوگوں ہی کے ساتھ ہے ۔ “ پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سرمبارک میری ران پر رکھے ہوئے سو رہے تھے ۔ فرمانے لگے کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں کو روک لیا ۔ حالانکہ قریب میں کہیں پانی بھی نہیں ہے اور نہ لوگوں کے پاس ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ والد ماجد ( رضی اللہ عنہ ) مجھ پر بہت خفا ہوئے اور اللہ نے جو چاہا انھوں نے مجھے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگائے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا ۔ اس وجہ سے میں حرکت بھی نہیں کر سکتی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کے وقت اٹھے تو پانی کا پتہ تک نہ تھا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری اور لوگوں نے تیمم کیا ۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا ” اے آل ابی بکر ! یہ تمہاری کوئی پہلی برکت نہیں ہے ۔ “ عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) نے فرمایا ۔ پھر ہم نے اس اونٹ کو ہٹایا جس پر میں سوار تھی تو ہار اسی کے نیچے مل گیا ۔
No comments:
Post a Comment