حدثنا إبراهيم بن موسى ، قال أخبرنا هشام بن يوسف ، أن ابن جريج ، أخبرهم قال أخبرني هشام ، عن عروة ، أنه سئل أتخدمني الحائض أو تدنو مني المرأة وهى جنب فقال عروة كل ذلك على هين ، وكل ذلك تخدمني ، وليس على أحد في ذلك بأس ، أخبرتني عائشة أنها كانت ترجل ـ تعني ـ رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي حائض ، ورسول الله صلى الله عليه وسلم حينئذ مجاور في المسجد ، يدني لها رأسه وهى في حجرتها ، فترجله وهى حائض.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ابن جریج نے انہیں خبر دی ، انھوں نے کہا مجھے ہشام بن عروہ نے عروہ کے واسطے سے بتایا کہ
ان سے سوال کیا گیا ، کیا حائضہ بیوی میری خدمت کر سکتی ہے ، یا ناپاکی کی حالت میں عورت مجھ سے نزدیک ہو سکتی ہے ؟ عروہ نے فرمایا میرے نزدیک تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اس طرح کہ عورتیں میری بھی خدمت کرتی ہیں اور اس میں کسی کے لیے بھی کوئی حرج نہیں ۔ اس لیے کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حائضہ ہونے کی حالت میں کنگھا کیا کرتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں معتکف ہوتے ۔ آپ اپنا سر مبارک قریب کر دیتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے حجرہ ہی سے کنگھا کر دیتیں ، حالانکہ وہ حائضہ ہوتیں ۔
No comments:
Post a Comment