حدثنا قيس بن حفص ، قال حدثنا عبد الواحد ، قال حدثنا الأعمش ، سليمان عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال بينا أنا أمشي ، مع النبي صلى الله عليه وسلم في خرب المدينة ، وهو يتوكأ على عسيب معه ، فمر بنفر من اليهود ، فقال بعضهم لبعض سلوه عن الروح. وقال بعضهم لا تسألوه لا يجيء فيه بشىء تكرهونه. فقال بعضهم لنسألنه. فقام رجل منهم فقال يا أبا القاسم ، ما الروح فسكت. فقلت إنه يوحى إليه. فقمت ، فلما انجلى عنه ، قال { ويسألونك عن الروح قل الروح من أمر ربي وما أوتيتم من العلم إلا قليلا}. قال الأعمش هكذا في قراءتنا وما اوتوا.
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، ان سے عبدالواحد نے ، ان سے اعمش سلیمان بن مہران نے ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے علقمہ سے نقل کیا ، انھوں نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا ، وہ کہتے ہیں کہ
( ایک مرتبہ ) میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی چھڑی پر سہارا دے کر چل رہے تھے ، تو کچھ یہودیوں کا ( ادھر سے ) گزر ہوا ، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کے بارے میں کچھ پوچھو ، ان میں سے کسی نے کہا مت پوچھو ، ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار ہو ( مگر ) ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور پوچھیں گے ، پھر ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا ، اے ابوالقاسم ! روح کیا چیز ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی ، میں نے ( دل میں ) کہا کہ آپ پر وحی آ رہی ہے ۔ اس لیے میں کھڑا ہو گیا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( وہ کیفیت ) دور ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( قرآن کی یہ آیت جو اس وقت نازل ہوئی تھی ) تلاوت فرمائی ’’ ( اے نبی ! ) تم سے یہ لوگ روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں ۔ کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے ۔ اور تمہیں علم کا بہت تھوڑا حصہ دیا گیا ہے ۔ ‘‘ ( اس لیے تم روح کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے ) اعمش کہتے ہیں کہ ہماری قرآت میں وما اوتوا ہے ۔ ( وما اوتيتم ) نہیں ۔
No comments:
Post a Comment