حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، قال حدثني مالك ، عن ابن شهاب ، عن الأعرج ، عن أبي هريرة ، قال إن الناس يقولون أكثر أبو هريرة ، ولولا آيتان في كتاب الله ما حدثت حديثا ، ثم يتلو { إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات} إلى قوله { الرحيم} إن إخواننا من المهاجرين كان يشغلهم الصفق بالأسواق ، وإن إخواننا من الأنصار كان يشغلهم العمل في أموالهم ، وإن أبا هريرة كان يلزم رسول الله صلى الله عليه وسلم بشبع بطنه ويحضر ما لا يحضرون ، ويحفظ ما لا يحفظون.
عبدالعزیز بن عبداللہ نے ہم سے بیان کیا ، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، وہ کہتے ہیں کہ
لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہت حدیثیں بیان کرتے ہیں اور ( میں کہتا ہوں ) کہ قرآن میں دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں کوئی حدیث بیان نہ کرتا ۔ پھر یہ آیت پڑھی ، ( جس کا ترجمہ یہ ہے ) کہ جو لوگ اللہ کی نازل کی ہوئی دلیلوں اور آیتوں کو چھپاتے ہیں ( آخر آیت ) رحيم تک ۔ ( واقعہ یہ ہے کہ ) ہمارے مہاجرین بھائی تو بازار کی خریدوفروخت میں لگے رہتے تھے اور انصار بھائی اپنی جائیدادوں میں مشغول رہتے اور ابوہریرہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جی بھر کر رہتا ( تاکہ آپ کی رفاقت میں شکم پری سے بھی بےفکری رہے ) اور ( ان مجلسوں میں ) حاضر رہتا جن ( مجلسوں ) میں دوسرے حاضر نہ ہوتے اور وہ ( باتیں ) محفوظ رکھتا جو دوسرے محفوظ نہیں رکھ سکتے تھے ۔
No comments:
Post a Comment