یزید بن حیان کہتے ہیں کہ
میں ، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ۔ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو حصین نے کہا کہ اے زید ! تم نے تو بڑی نیکی حاصل کی ۔ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، تم نے بہت ثواب کمایا ۔ ہم سے بھی کچھ حدیث بیان کرو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے ! میری عمر بہت بڑی ہو گئی اور مدت گزری اور بعض باتیں جن کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھتا تھا بھول گیا ہوں ، میں جو بات بیان کروں اس کو قبول کرو اور جو میں نہ بیان کروں اس کے لئے مجھے تکلیف نہ دو ۔ پھر سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ” خم “ کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی ۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو ! میں آدمی ہوں ، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا ( موت کا فرشتہ ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں ۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے ۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو ۔ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی ۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں ۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں ، تین بار فرمایا ۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں ؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں ؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی ، عقیل ، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں ۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے ؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں ۔
No comments:
Post a Comment