حدثنا عبد الله بن محمد ، حدثنا سفيان ، عن ابن المنكدر ، سمع جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ يقول مرضت مرضا ، فأتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني وأبو بكر وهما ماشيان ، فوجداني أغمي على ، فتوضأ النبي صلى الله عليه وسلم ثم صب وضوءه على ، فأفقت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله كيف أصنع في مالي كيف أقضي في مالي فلم يجبني بشىء حتى نزلت آية الميراث.
ہم سے عبداللہ بنمحمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن المنکدر نے ، انہوں نے حضرت جابربنعبداللہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ
میں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضیاللہعنہ پیدل میری عیادت کوتشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ، اس سے مجھے ہوش آ گیا تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنے مال میں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا ۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی ۔
No comments:
Post a Comment