حدثنا عبد الله بن يوسف ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، أن عروة بن الزبير ، أخبره أن زينب ابنة أبي سلمة أخبرته أن أم حبيبة قالت قلت يا رسول الله انكح أختي بنت أبي سفيان. قال " وتحبين ". قلت نعم ، لست بمخلية ، وأحب من شاركني في خير أختي. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " إن ذلك لا يحل لي ". قلت يا رسول الله فوالله إنا لنتحدث أنك تريد أن تنكح درة بنت أبي سلمة. قال " بنت أم سلمة ". فقلت نعم. قال " فوالله لو لم تكن في حجري ما حلت لي إنها لابنة أخي من الرضاعة ، أرضعتني وأبا سلمة ثويبة فلا تعرضن على بناتكن ولا أخواتكن ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیثبنسعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابنشہاب نے ، انہیں عروہبنزبیر نے خبر دی اور انہیں زینببنتابیسلمہ رضیاللہعنہما نے خبر دی کہ
حضرت امحبیبہ رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بہن ( غرہ ) بنت ابی سفیان سے آپ نکاح کر لیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تمہیں بھی پسند ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں کوئی میں تنہا تو ہوں نہیں اور میری خواہش ہے کہ آپ کی بھلائی میں میرے ساتھ میری بہن بھی شریک ہو جائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میرے لئے حلال نہیں ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم ، اس طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں کہ آپ ابوسلمہ رضیاللہعنہ کی صاحبزادی درہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا امسلمہ رضیاللہعنہا کی لڑکی سے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا اللہ کی قسم اگو وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لئے حلال نہیں تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے ۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا ۔ ( اس لئے وہ میری رضاعی بھتیجی ہو گئی ) تم لوگ میرے نکاح کے لئے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو ۔
No comments:
Post a Comment