حدثنا محمد بن كثير ، عن سفيان ، عن حميد الطويل ، قال سمعت أنس بن مالك ، قال قدم عبد الرحمن بن عوف فآخى النبي صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الأنصاري وعند الأنصاري امرأتان ، فعرض عليه أن يناصفه أهله وماله فقال بارك الله لك في أهلك ومالك دلوني على السوق ، فأتى السوق فربح شيئا من أقط وشيئا من سمن فرآه النبي صلى الله عليه وسلم بعد أيام وعليه وضر من صفرة فقال " مهيم يا عبد الرحمن ". فقال تزوجت أنصارية. قال " فما سقت ". قال وزن نواة من ذهب. قال " أولم ولو بشاة ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے حمید طویل نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بنمالک رضیاللہعنہ سے سنا ، بیان کیا کہ
عبدالرحمن بن عوف رضیاللہعنہ ( ہجرت کر کے مدینہ ) آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع انصاری رضیاللہعنہ کے درمیان بھائی چارہ کرایا ۔ سعد انصاری رضیاللہعنہ کے نکاح میںدو بیو یاںتھیں ۔ انہوں نے عبدالرحمٰن رضیاللہعنہ سے کہا کہ وہ ان کے اہل ( بیوی ) اور مال میں سے آدھے لیں ۔ اس پر عبد الر حمن نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کے اہل اور آپ کے مال میں برکت دے ، مجھے تو بازار کا راستہ بتا دو ۔ چنانچہ آپ بازار آئے اور یہاں آپ نے کچھ پنیر اور کچھ گھی کی تجارت کی اور نفع کمایا ۔ چند دنوں کے بعد ان پر زعفران کی زردی لگی ہوئی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ عبدالرحمٰن یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک انصار ی خاتون سے شادی کر لی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کیا دیا عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ولیمہ کر اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو ۔
No comments:
Post a Comment