Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 5064

حدثنا علي ،‏‏‏‏ سمع حسان بن إبراهيم ،‏‏‏‏ عن يونس بن يزيد ،‏‏‏‏ عن الزهري ،‏‏‏‏ قال أخبرني عروة ،‏‏‏‏ أنه سأل عائشة عن قوله تعالى ‏ {‏ وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم أن لا تعدلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أدنى أن لا تعولوا‏}‏‏.‏ قالت يا ابن أختي ،‏‏‏‏ اليتيمة تكون في حجر وليها ،‏‏‏‏ فيرغب في مالها وجمالها ،‏‏‏‏ يريد أن يتزوجها بأدنى من سنة صداقها ،‏‏‏‏ فنهوا أن ينكحوهن إلا أن يقسطوا لهن فيكملوا الصداق ،‏‏‏‏ وأمروا بنكاح من سواهن من النساء‏.‏
ہم سے علی بنعبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے حسان بن ابراہیم سے سنا ، انہوں نے یونس بنیزید ایلی سے ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ کو عروہبنزبیر نے خبر دی
اور انہوں نے عائشہ رضیاللہعنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء کے متعلق پوچھا ” اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں سے انصاف نہ کرسکوگے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو ۔ دودو سے ، خواہ تین تین سے ، خواہ چار چار سے ، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم انصاف نہیں کر سکوگے تو پھر ایک ہی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو ، اس صورت میں قوی امید ہے کہ تم ظلم وزیادتی نہ کر سکوگے ۔ عائشہ رضیاللہعنہا نے کہا بھانجے ! آیت میں ایسی یتیم مالدار لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو ۔ وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہو اور اس سے معمولی مہر پر شادی کر نا چاہتا ہو تو ایسے شخص کو اس آیت میں ایسی لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ ہا ں اگر اس کے ساتھ انصاف کر سکتا ہو اور پورا مہر ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اجازت ہے ، ورنہ ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اپنی پرورش میں یتیم لڑکیوں کے سوا اور دوسری لڑکیوں سے شادی کر لیں ۔

No comments:

Post a Comment