حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا أبو عوانة ، عن أبي بشر ، عن يوسف بن ماهك ، قال كان مروان على الحجاز استعمله معاوية ، فخطب فجعل يذكر يزيد بن معاوية ، لكى يبايع له بعد أبيه ، فقال له عبد الرحمن بن أبي بكر شيئا ، فقال خذوه. فدخل بيت عائشة فلم يقدروا { عليه} فقال مروان إن هذا الذي أنزل الله فيه { والذي قال لوالديه أف لكما أتعدانني}. فقالت عائشة من وراء الحجاب ما أنزل الله فينا شيئا من القرآن إلا أن الله أنزل عذري.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے یوسف بن ماہک نے بیان کیا کہ
مروان کو حضرت معاویہ رضیاللہعنہ نے حجاز کا امیر ( گورنر ) بنایا تھا ۔ اس نے ایک موقع پر خطبہ دیا اور خطبہ میں یزید بن معاویہ کا باربار ذکر کیا ، تاکہ اس کے والد ( حضرت معاویہ رضیاللہعنہ ) کے بعد اس سے لوگ بیعت کریں ۔ اس پر عبدالرحمٰن بن ابیبکر رضیاللہعنہما نے اعتراضاً کچھ فرمایا ۔ مروان نے کہا اسے پکڑ لو ۔ عبدالرحمٰن اپنی بہن حضرت عائشہ رضیاللہعنہا کے گھر میں چلے گئے تو وہ لوگ پکڑ نہیں سکے ۔ اس پر مروان بولا کہ اسی شخص کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ ” اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تف ہے تم پر کیا تم مجھے خبر دیتے ہو “ اس پر عائشہ رضیاللہعنہا نے کہا کہ ہمارے ( آل ابیبکر کے ) بارے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی آیت نازل نہیں کی بلکہ ” تہمت سے میری برات ضرور نازل کی تھی “ ۔
No comments:
Post a Comment