حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا جرير بن حازم ، عن الأعمش ، عن أبي الضحى ، عن مسروق ، قال دخلت على عبد الله ثم قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما دعا قريشا كذبوه واستعصوا عليه فقال " اللهم أعني عليهم بسبع كسبع يوسف ". فأصابتهم سنة حصت ـ يعني ـ كل شىء حتى كانوا يأكلون الميتة فكان يقوم أحدهم فكان يرى بينه وبين السماء مثل الدخان من الجهد والجوع ثم قرأ { فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين * يغشى الناس هذا عذاب أليم} حتى بلغ { إنا كاشفو العذاب قليلا إنكم عائدون} قال عبد الله أفيكشف عنهم العذاب يوم القيامة قال والبطشة الكبرى يوم بدر.
سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ
میں عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ انہوں نے فرمایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کے ساتھ سرکشی کی ۔ آنحضرت نے ان کے لئے بددعا کی کہ اے اللہ ! میری ان کے خلاف یوسف علیہالسلام جیسے قحط کے ذریعہ مدد فرما ۔ چنانچہ قحط پڑا اور ہر چیز ختم ہو گئی ۔ لوگ مردار کھانے لگے ۔ کوئی شخص کھڑا ہو کر آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک اور فاقہ کی وجہ سے آسمان اور اس کے درمیان دھواں ہی دھواں نظر آتا ۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت شروع کی ” تو آپ انتظار کریں اس روز کا جب آسمان کی طرف سے نظر آنے والا ایک دھواں پیدا ہو جو لوگوں پر چھا جائے ۔ یہ ایک دردناک عذاب ہو گا ۔ بیشک ہم چندے اس عذاب کو ہٹا لیں گے اور تم بھی اپنی پہلی حالت پر لوٹ آؤگے “ ۔ عبداللہبنمسعود نے فرمایا ، کیا قیامت کے عذاب سے بھی وہ بچ سکیں گے ۔ فرمایا کہ ” سخت پکڑ “ بدرکی لڑائی میں ہوئی تھی ۔
No comments:
Post a Comment