حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا شعبة ، عن مغيرة ، عن إبراهيم ، قال ذهب علقمة إلى الشأم ، فلما دخل المسجد قال اللهم يسر لي جليسا صالحا. فجلس إلى أبي الدرداء فقال أبو الدرداء ممن أنت قال من أهل الكوفة. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ صاحب السر الذي لا يعلمه غيره يعني حذيفة. قال قلت بلى. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ الذي أجاره الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم يعني من الشيطان ، يعني عمارا. قلت بلى. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ صاحب السواك أو السرار قال بلى. قال كيف كان عبد الله يقرأ { والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى} قلت { والذكر والأنثى}. قال ما زال بي هؤلاء حتى كادوا يستنزلوني عن شىء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ
علقمہ رضیاللہعنہ شام میں تشریف لے گئے ، اور مسجد میں جا کر یہ دعا کی ، اے اللہ ! مجھے ایک نیک ساتھی عطا فرما ، چنانچہ آپ کو حضرت ابودرداء رضیاللہعنہ کی صحبت نصیب ہوئی ۔ حضرت ابودرداء رضیاللہعنہ نے دریافت کیا ، تمہاراتعلق کہاں سے ہے ؟ عرض کیا کہ کوفہ سے ، اس پر انہوں نے کہا : کیا تمہارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار نہیں ہیں کہ ان رازوں کو ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ؟ ( ان کی مراد حضرت ابوحذیفہ رضیاللہعنہ سے تھی ) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا جی ہاں موجود ہیں ، پھر انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ دی تھی ۔ ان کی مراد عمار رضیاللہعنہ سے تھی ، میں نے عرض کیا کہ جی ہاں وہ بھی موجود ہیں ، اس کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ حضرت عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما آیت واللیل اذا یغشیٰ والنھار اذا تجلی کی قرآت کس طرح کرتے تھے ؟ میں نے کہا کہ وہ ( وما خلق کے حذف کے ساتھ ) ” والذکر والانثی “ پڑھاکرتے تھے ۔ اس پر انہوں نے کہا یہ شام والے ہمیشہ اس کو شش میں رہے کہ اس آیت کی تلاوت کو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اس سے مجھے ہٹا دیں ۔
No comments:
Post a Comment