حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ وَعَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ وَزِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ يُکْنَی أَبَا مَرْيَمَ يَقُولُ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ إِنَّ أَخَاکَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَلَکِنَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّکِلَ النَّاسُ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ قَالَ قُلْتُ لَهُ بِأَيِّ شَيْئٍ تَقُولُ ذَلِکَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ قَالَ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بِالْعَلَامَةِ أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن ابی عمر، سفیان، عبدة بن ابی لبابہ وعاصم، حضرت زربن حبیش رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ تمہارے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سال بھر جاگے گا (یعنی رات کو عبادت کرے گا) وہ سب قدر کو پا لے گا۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اللہ تعالی ابوعبدالرحمن (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ) کی مغفرت کرے وہ جانتے تھے کہ یہ رات رمضان کے آخری عشرے میں ہے اور یہ کہ یہ ستائیسویں رات ہے لیکن انہوں نے چاہا کہ لوگ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے قسم کھائی کہ یہ وہی ستائیسویں شب ہے۔ میں نے عرض کیا ایابومنذر (یعنی ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ) تم کس طرح کہہ سکتے ہو۔ انہوں نے فرمایا اس نشانی یا فرمایا اس علامت کی وجہ سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتائی کہ اس دن سورج اس طرح نکلتا ہے کہ اس میں شعاع نہیں ہوتی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
No comments:
Post a Comment