حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ هَانِئًا مَوْلَی عُثْمَانَ قَالَ کَانَ عُثْمَانُ إِذَا وَقَفَ عَلَی قَبْرٍ بَکَی حَتَّی يَبُلَّ لِحْيَتَهُ فَقِيلَ لَهُ تُذْکَرُ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَا تَبْکِي وَتَبْکِي مِنْ هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنْزِلٍ مِنْ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ فَإِنْ نَجَا مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُ مَنْظَرًا قَطُّ إِلَّا الْقَبْرُ أَفْظَعُ مِنْهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ يُوسُفَ
ہناد، یحیی بن معین، ہشام بن یوسف، عبداللہ بن بحیر حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام ہانی سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عثمان کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ آپ کی داڑھی مبارک تر ہو جاتی ان سے کہا گیا کہ آپ جنت ودوزخ کے ذکر پر اتنا نہیں روتے جتنا قبر کو دیکھ کر روتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے حضرت عثمان نے فرمایا اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے اگر کسی نے اس سے نجات پالی تو بعد کے مرحلے اس کے لئے آسان ہیں لیکن اگر کسی شخص کو اس سے نجات نہ ملی تو بعد کے مرحلے اس سے بھی زیادہ سخت ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے قبر کے منظر سے زیادہ گبھراہٹ میں مبتلا کرنے والا منظر نہیں دیکھا یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو ہشام بن یوسف کی سند سے جانتے ہیں
No comments:
Post a Comment