حدثنا المكي بن إبراهيم ، أخبرنا الجعيد ، عن عائشة بنت سعد ، أن أباها ، قال تشكيت بمكة شكوا شديدا ، فجاءني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني ، فقلت يا نبي الله إني أترك مالا وإني لم أترك إلا ابنة واحدة ، فأوصي بثلثى مالي وأترك الثلث فقال " لا ". قلت فأوصي بالنصف وأترك النصف قال " لا ". قلت فأوصي بالثلث وأترك لها الثلثين قال " الثلث والثلث كثير ". ثم وضع يده على جبهته ، ثم مسح يده على وجهي وبطني ثم قال " اللهم اشف سعدا وأتمم له هجرته ". فما زلت أجد برده على كبدي فيما يخال إلى حتى الساعة.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کوجعید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں عائشہ بنت سعد نے کہ
ان کے والد ( حضرت سعدبنابیوقاص رضیاللہعنہ ) نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بہت سخت بیمار پڑ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے ۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ( اگر وفات ہو گئی تو ) میں مال چھوڑوں گا اور میرے پاس سوا ایک لڑکی کے اور کوئی وارث نہیں ہے ۔ کیا میں اپنے دو تہائی مال کی وصیت کر دوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا پھر آدھے کی وصیت کر دوں اورآدھا ( اپنی بچی کے لیے ) چھوڑ دوں فرمایا کہ نہیں پھر میں نے کہا کہ ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور باقی دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑ دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور ایک تہائی بھی بہت ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی پیشانی پر رکھا ( حضرت سعد رضیاللہعنہ نے بیان کیا ) اور میرے چہرے اور پیٹ پر آپ نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا پھر فرمایا اے اللہ ! سعد کو شفاء عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر کے حصہ پر میں اب تک پا رہا ہوں ۔
No comments:
Post a Comment