حدثنا حجاج بن منهال ، حدثنا شعبة ، قال أخبرني عاصم ، قال سمعت أبا عثمان ، عن أسامة بن زيد ـ رضى الله عنهما ـ أن ابنة للنبي ، صلى الله عليه وسلم أرسلت إليه وهو مع النبي صلى الله عليه وسلم وسعد وأبى نحسب أن ابنتي قد حضرت فاشهدنا فأرسل إليها السلام ويقول " إن لله ما أخذ وما أعطى وكل شىء عنده مسمى فلتحتسب ولتصبر ". فأرسلت تقسم عليه ، فقام النبي صلى الله عليه وسلم وقمنا ، فرفع الصبي في حجر النبي صلى الله عليه وسلم ونفسه تقعقع ففاضت عينا النبي صلى الله عليه وسلم فقال له سعد ما هذا يا رسول الله قال " هذه رحمة وضعها الله في قلوب من شاء من عباده ، ولا يرحم الله من عباده إلا الرحماء ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عاصم نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابوعثمان سے سنا اور انہوں نے اسامہ بنزید رضیاللہعنہما سے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( حضرت زینب رضیاللہعنہا ) نے آپ کو کہلوا بھیجا ۔ اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت سعد رضیاللہعنہ اور ہمارا خیال ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضیاللہعنہ تھے کہ میری بچی بستر مرگ پر پڑی ہے اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جو چاہے دے اور جو چاہے لے لے ہر چیز اس کے یہاں متعین ومعلوم ہے ۔ اس لیے اللہ سے اس مصبیت پر اجر کی امیدوار رہو اور صبر کرو ۔ صاحبزادی نے پھر دوبارہ قسم دے کر ایک آدمی بلانے کو بھیجا ۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے پھر بچی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں اٹھا کر رکھی گئی اور وہ جانکنی کے عالم میں پریشان تھی ۔ آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔ اس پر حضرت سعد رضیاللہعنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یہ کیا ہے ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ رحمت ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو خود بھی رحم کرنے والے ہوتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment