Saturday, 18 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 5637

حدثنا سعيد بن أبي مريم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبو غسان ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني أبو حازم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سهل بن سعد ـ رضى الله عنه ـ قال ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم امرأة من العرب ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأمر أبا أسيد الساعدي أن يرسل إليها فأرسل إليها ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقدمت فنزلت في أجم بني ساعدة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فخرج النبي صلى الله عليه وسلم حتى جاءها فدخل عليها فإذا امرأة منكسة رأسها ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما كلمها النبي صلى الله عليه وسلم قالت أعوذ بالله منك‏.‏ فقال ‏"‏ قد أعذتك مني ‏"‏‏.‏ فقالوا لها أتدرين من هذا قالت لا‏.‏ قالوا هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ليخطبك‏.‏ قالت كنت أنا أشقى من ذلك‏.‏ فأقبل النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ حتى جلس في سقيفة بني ساعدة هو وأصحابه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم قال ‏"‏ اسقنا يا سهل ‏"‏‏.‏ فخرجت لهم بهذا القدح فأسقيتهم فيه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأخرج لنا سهل ذلك القدح فشربنا منه‏.‏ قال ثم استوهبه عمر بن عبد العزيز بعد ذلك فوهبه له‏.‏
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے حضرت سہلبنسعد رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے حضرت اسید ساعدی رضیاللہعنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لیے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنیساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے ۔ آپ نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی ! لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا ۔ تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے ۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے تم سے نکاح کے لیے تشریف لائے تھے ۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں ( کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کوناراض کر کے واپس کر دیا ) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنیساعدہ میں اپنے صحابی کے ساتھ بیٹھے پھر فرمایا سہل ! پانی پلاؤ ۔ میں نے ان کے لیے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا ۔ حضرت سہل رضیاللہعنہ ہمارے لیے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا ۔

No comments:

Post a Comment