Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 5079

حدثنا أبو النعمان ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا هشيم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سيار ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الشعبي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن جابر بن عبد الله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قفلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من غزوة فتعجلت على بعير لي قطوف ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلحقني راكب من خلفي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فنخس بعيري بعنزة كانت معه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فانطلق بعيري كأجود ما أنت راء من الإبل ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما يعجلك ‏"‏‏.‏ قلت كنت حديث عهد بعرس‏.‏ قال ‏"‏ بكرا أم ثيبا ‏"‏‏.‏ قلت ثيب‏.‏ قال ‏"‏ فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك ‏"‏‏.‏ قال فلما ذهبنا لندخل قال ‏"‏ أمهلوا حتى تدخلوا ليلا ـ أى عشاء ـ لكى تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة ‏"‏‏.‏
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سیا ر بن ابی سیار نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابربنعبداللہ رضیاللہعنہما نے بیان کیا کہ
ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہو رہے تھے ۔ میں اپنے اونٹ کو ، جو سست تھا تیز چلانے کی کو شش کر رہا تھا ۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آکرملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا ۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیسا کہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہو گی ۔ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوںنہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی ۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہو جائے تب داخل ہو تاکہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اورجن کے شوہرموجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کر لیں ۔

No comments:

Post a Comment