حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا ابن عون ، عن موسى بن أنس ، قال وذكر يوم اليمامة قال أتى أنس ثابت بن قيس وقد حسر عن فخذيه وهو يتحنط فقال يا عم ما يحبسك أن لا تجيء قال الآن يا ابن أخي. وجعل يتحنط ، يعني من الحنوط ، ثم جاء فجلس ، فذكر في الحديث انكشافا من الناس ، فقال هكذا عن وجوهنا حتى نضارب القوم ، ما هكذا كنا نفعل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ، بئس ما عودتم أقرانكم. رواه حماد عن ثابت عن أنس.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن انس نے بیان کیا جنگ یمامہ کا وہ ذکر کر رہے تھے ‘ بیان کیا کہ
انس بن مالک رضی اللہ عنہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ‘ انہوں نے اپنی ران کھول رکھی تھی اور خوشبو لگا رہے تھے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا چچا اب تک آپ جنگ میں کیوں تشریف نہیں لائے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے ابھی آتا ہوں اور وہ پھر خوشبو لگانے لگے پھر ( کفن پہن کر تشریف لائے اور بیٹھ گئے ) مراد صف میں شرکت سے ہے ) انس رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف سے کچھ کمزوری کے آثار کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم کافروں سے دست بدست لڑیں ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم ایسا کبھی نہیں کرتے تھے ۔ ( یعنی پہلی صف کے لوگ ڈٹ کر لڑتے تھے کمزوری کا ہرگز مظاہرہ نہیں ہونے دیتے تھے ) تم نے اپنے دشمنوں کو بہت بری چیز کا عادی بنا دیا ہے ( تم جنگ کے موقع پر پیچھے ہٹ گئے ) وہ حملہ کرنے لگے ۔ اس حدیث کو حماد نے ثابت سے اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ۔
No comments:
Post a Comment