حدثنا عبد الله بن محمد ، حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا أبو إسحاق ، عن حميد ، قال سمعت أنسا ـ رضى الله عنه ـ يقول خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الخندق فإذا المهاجرون والأنصار يحفرون في غداة باردة ، فلم يكن لهم عبيد يعملون ذلك لهم ، فلما رأى ما بهم من النصب والجوع قال اللهم إن العيش عيش الآخره فاغفر للأنصار والمهاجره. فقالوا مجيبين له نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا أبدا
سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( غزوہ خندق کے شروع ہونے سے کچھ پہلے جب خندق کی کھدائی ہو رہی تھی ) میدان خندق کی طرف تشریف لے گئے ‘ آپ نے دیکھا کہ مہاجرین اور انصار رضوان اللہ علیہم اجمعین سردی کی سختی کے باوجود صبح ہی صبح خندق کھودنے میں مصروف ہیں ‘ ان کے پاس غلام بھی نہیں تھے جو ان کی اس کھدائی میں مدد کرتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تھکن اور بھوک کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ” اے اللہ ! زندگی تو پس آخرت ہی کی زندگی ہے پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما ، “ یعنی درحقیقت جو مزہ ہے آخرت کا ہے مزہ ۔۔۔ بخش دے انصار اور پردیسیوں کو اے خدا ۔۔۔ صحابہ نے اس کے جواب میں کہا ” ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کرنے کا عہد کیا ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے “ اپنے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیعت ہم نے کی جب تلک ہے زندگی لڑتے رہیں گے ہم سدا ۔
No comments:
Post a Comment