حدثنا إبراهيم بن موسى ، أخبرنا عبد الوهاب ، حدثنا خالد ، عن عكرمة ، أن ابن عباس ، قال له ولعلي بن عبد الله ائتيا أبا سعيد فاسمعا من حديثه. فأتيناه وهو وأخوه في حائط لهما يسقيانه ، فلما رآنا جاء فاحتبى وجلس فقال كنا ننقل لبن المسجد لبنة لبنة ، وكان عمار ينقل لبنتين لبنتين ، فمر به النبي صلى الله عليه وسلم ومسح عن رأسه الغبار وقال " ويح عمار ، تقتله الفئة الباغية ، عمار يدعوهم إلى الله ويدعونه إلى النار ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہ
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے اور ( اپنے صاحبزادے ) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو ۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ‘ اس وقت ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے ( رضاعی ) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو ( ہمارے پاس ) تشریف لائے اور ( چادر اوڑھ کر ) گوٹ مار کر بیٹھ گئے ‘ اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجدنبوی کی اینٹیں ( ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے ) ایک ایک کر کے ڈھو رہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لا رہے تھے ‘ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس ! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی ( اطاعت کی ) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے ۔
Wah ammar yasir r.z kya mukam paya ha ap ny...
ReplyDelete