Friday, 10 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 2788

حدثنا عبد الله بن يوسف ،‏‏‏‏ عن مالك ،‏‏‏‏ عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة ،‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أنه سمعه يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل على أم حرام بنت ملحان ،‏‏‏‏ فتطعمه ،‏‏‏‏ وكانت أم حرام تحت عبادة بن الصامت ،‏‏‏‏ فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فأطعمته وجعلت تفلي رأسه ،‏‏‏‏ فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم استيقظ وهو يضحك‏.‏ قالت فقلت وما يضحكك يا رسول الله قال ‏"‏ ناس من أمتي عرضوا على ،‏‏‏‏ غزاة في سبيل الله ،‏‏‏‏ يركبون ثبج هذا البحر ،‏‏‏‏ ملوكا على الأسرة ،‏‏‏‏ أو مثل الملوك على الأسرة ‏"‏‏.‏ شك إسحاق‏.‏ قالت فقلت يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم‏.‏ فدعا لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم وضع رأسه ،‏‏‏‏ ثم استيقظ وهو يضحك فقلت وما يضحكك يا رسول الله قال ‏"‏ ناس من أمتي عرضوا على ،‏‏‏‏ غزاة في سبيل الله ‏"‏‏.‏ كما قال في الأول‏.‏ قالت فقلت يا رسول الله ،‏‏‏‏ ادع الله أن يجعلني منهم‏.‏ قال ‏"‏ أنت من الأولين ‏"‏‏.‏ فركبت البحر في زمان معاوية بن أبي سفيان ،‏‏‏‏ فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر ،‏‏‏‏ فهلكت‏.‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا امام مالک سے ‘ انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے ( یہ انس کی خالہ تھیں جو عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکالنے لگیں ‘ اس عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ‘ جب بیدار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے کے لئے دریا کے بیچ میں سوار اس طرح جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں یا جیسے بادشاہ تخت رواں پر سوار ہوتے ہیں یہ شک اسحاق راوی کو تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایئے کہ اللہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے ‘ اس مرتبہ بھی آپ بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے ۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کس بات پر آپ ہنس رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اس طرح پیش کئے گئے کہ وہ اللہ کی راہ میں غزوہ کے لئے جا رہے ہیں پہلے کی طرح ‘ اس مرتبہ بھی فرمایا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی انہیں میں سے کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تو سب سے پہلی فوج میں شامل ہو گی ( جو بحری راستے سے جہاد کرے گی ) چنانچہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ام حرام رضی اللہ عنہا نے بحری سفر کیا پھر جب سمندر سے باہر آئیں تو ان کی سواری نے انہیں نیچے گرا دیا اور اسی حادثہ میں ان کی وفات ہو گئی ۔

No comments:

Post a Comment