حدثنا علي ، سمع هشيما ، أخبرنا حصين ، عن زيد بن وهب ، قال مررت بالربذة فإذا أنا بأبي ، ذر ـ رضى الله عنه ـ فقلت له ما أنزلك منزلك هذا قال كنت بالشأم ، فاختلفت أنا ومعاوية في الذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله. قال معاوية نزلت في أهل الكتاب. فقلت نزلت فينا وفيهم. فكان بيني وبينه في ذاك ، وكتب إلى عثمان ـ رضى الله عنه ـ يشكوني ، فكتب إلى عثمان أن اقدم المدينة. فقدمتها فكثر على الناس حتى كأنهم لم يروني قبل ذلك ، فذكرت ذاك لعثمان فقال لي إن شئت تنحيت فكنت قريبا. فذاك الذي أنزلني هذا المنزل ، ولو أمروا على حبشيا لسمعت وأطعت.
ہم سے علی بن ابی ہاشم نے بیان کیا ‘ انہوں نے ہشیم سے سنا ‘ کہا کہ ہمیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں زید بن وہب نے کہا کہ
میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا کہ ابوذر رضی اللہ عنہ دکھائی دیئے ۔ میں نے پوچھا کہ آپ یہاں کیوں آ گئے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں شام میں تھا تو معاویہ رضی اللہ عنہ سے میرا اختلاف ( قرآن کی آیت ) ” جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے “ کے متعلق ہو گیا ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا کہنا یہ تھا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور میں یہ کہتا تھا کہ اہل کتاب کے ساتھ ہمارے متعلق بھی یہ نازل ہوئی ہے ۔ اس اختلاف کے نتیجہ میں میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخی پیدا ہو گئی ۔ چنانچہ انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ ( جو ان دنوں خلیفۃ المسلمین تھے ) کے یہاں میری شکایت لکھی ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے لکھا کہ میں مدینہ چلا آؤں ۔ چنانچہ میں چلا آیا ۔ ( وہاں جب پہنچا ) تو لوگوں کا میرے یہاں اس طرح ہجوم ہونے لگا جیسے انہوں نے مجھے پہلے دیکھا ہی نہ ہو ۔ پھر جب میں نے لوگوں کے اس طرح اپنی طرف آنے کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر مناسب سمجھو تو یہاں کا قیام چھوڑ کر مدینہ سے قریب ہی کہیں اور جگہ الگ قیام اختیار کر لو ۔ یہی بات ہے جو مجھے یہاں ( ربذہ ) تک لے آئی ہے ۔ اگر وہ میرے اوپر ایک حبشی کو بھی امیر مقرر کر دیں تو میں اس کی بھی سنوں گا اور اطاعت کروں گا ۔
No comments:
Post a Comment