Thursday, 16 November 2017

Sunan Abu Dawood Hadith No 856

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِيمٍ الضَّبِّيِّ قَالَ خَافَ مِنْ زِيَادٍ أَوْ ابْنِ زِيَادٍ فَأَتَی الْمَدِينَةَ فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ فَنَسَبَنِي فَانْتَسَبْتُ لَهُ فَقَالَ يَا فَتَی أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِيثًا قَالَ قُلْتُ بَلَی رَحِمَکَ اللَّهُ قَالَ يُونُسُ وَأَحْسَبُهُ ذَکَرَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ النَّاسُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَعْمَالِهِمْ الصَّلَاةُ قَالَ يَقُولُ رَبُّنَا جَلَّ وَعَزَّ لِمَلَائِکَتِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ انْظُرُوا فِي صَلَاةِ عَبْدِي أَتَمَّهَا أَمْ نَقَصَهَا فَإِنْ کَانَتْ تَامَّةً کُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً وَإِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْهَا شَيْئًا قَالَ انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَإِنْ کَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ قَالَ أَتِمُّوا لِعَبْدِي فَرِيضَتَهُ مِنْ تَطَوُّعِهِ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذَاکُمْ
یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل، یونس، حسن، حضرت انس بن حکیم صنبی زیاد یا ابنِ زیاد سے بچ کر مدینہ میں آئے وہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوئی تو انھوں نے مجھ سے نسب معلوم کیا تو میں نے نسب بیان کر دیا۔ ایک دن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے جوان کیا میں تجھ سے ایک حدیث بیان کر نہ دوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، ضرور بیان کرو اللہ تم پر رحم فرمائے۔ یونس نے کہا میر اخیال ہے انھوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث بیان کی فرمایا قیامت کے دن تمام اعمال میں سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا تو ہمارا پروردگار فرشتوں سے فرمائے گا، حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، دیکھو! میرے بندہ کی نماز کامل ہے یا ناقص؟ اگر وہ کامل ہوگی تو کامل ہی لکھ دی جائے گی۔ (یعنی اس کا ثواب پورا لکھا جائے گا) اگر اس میں کچھ کمی رہ گئی ہوگی تو اللہ فرشتوں سے فرمائے گا دیکھو میرے بندہ کے پاس نفل بھی ہیں؟ اگر نفل ہوں میرے بندہ کے فرائض کی کمی اس کے نوافل سے پوری کر دو۔ پھر تمام اعمال کا حساب اسی طرح لیا جائے گا۔ (یعنی فرض کی کوتاہی کو نفل سے پورا کر لیا جائے گا)

No comments:

Post a Comment