حدثنا حفص بن عمر ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن أنس ـ رضى الله عنه سألوا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أحفوه المسألة فغضب فصعد المنبر فقال " لا تسألوني اليوم عن شىء إلا بينته لكم ". فجعلت أنظر يمينا وشمالا ، فإذا كل رجل لاف رأسه في ثوبه يبكي ، فإذا رجل كان إذا لاحى الرجال يدعى لغير أبيه فقال يا رسول الله من أبي قال " حذافة " ، ثم أنشأ عمر فقال رضينا بالله ربا ، وبالإسلام دينا ، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا ، نعوذ بالله من الفتن. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ما رأيت في الخير والشر كاليوم قط ، إنه صورت لي الجنة والنار حتى رأيتهما وراء الحائط ". وكان قتادة يذكر عند الحديث هذه الآية { يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم}.
ہم سے حفص بنعمر حوضی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشامدستوائی نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضیاللہعنہ نے کہ
صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوا لات کئے اور جب بہت زیادہ کئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا ، آج تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں بتاؤں گا ۔ اس وقت میں نے دائیں بائیں دیکھا تو تمام صحابہ سر اپنے کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رو رہے تھے ، ایک صاحب جن کا اگر کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا کسی اور کی طرف ( طعنہ کے طور پر ) منسوب کیا جاتا تھا ۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! میرے باپ کون ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حذافہ ۔ اس کے بعد عمر رضیاللہعنہ اٹھے اور عرض کیا ہم اللہ سے راضی ہیں کہ ہمارا رب ہے ، اسلام سے کہ وہ دین ہے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سچے رسول ہیں ، ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آج کی طرح خیروشر کے معاملہ میں میں نے کوئی دن نہیں دیکھا ، میرے سامنے جنت اور دوزخ کی تصویر لائی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے اوپر دیکھا ۔ قتادہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت ( سورۃ المائدہ کی ) اس آیت کا ذکر کیا کرتے تھے ” اے ایمان والو ! ایسی چیزوں کے متعلق نہ سوال کرو کہ اگر تمہارے سامنے ان کا جواب ظاہرہو جائے تو تم کو برا لگے ۔ “
No comments:
Post a Comment