حدثنا عبد الله بن مسلمة ، عن مالك ، عن سعيد المقبري ، عن عبيد بن جريج ، أنه قال لعبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ رأيتك تصنع أربعا لم أر أحدا من أصحابك يصنعها. قال ما هي يا ابن جريج قال رأيتك لا تمس من الأركان إلا اليمانيين ، ورأيتك تلبس النعال السبتية ، ورأيتك تصبغ بالصفرة ، ورأيتك إذا كنت بمكة أهل الناس إذا رأوا الهلال ، ولم تهل أنت حتى كان يوم التروية. فقال له عبد الله بن عمر أما الأركان فإني لم أر رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين ، وأما النعال السبتية فإني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعال التي ليس فيها شعر ويتوضأ فيها فأنا أحب أن ألبسها ، وأما الصفرة فإني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها ، فأنا أحب أن أصبغ بها وأما الإهلال فإني لم أر رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے اماممالک نے ، ان سے مقبری نے ، ان سے عبید بن جریج نے کہ انہوں نے حضرت عبداللہبنعمر رضیاللہعنہما سے عرض کیا کہ
میں آپ کو چار ایسی چیزیں کرتے دیکھتا ہوں جو میں نے آپ کے کسی ساتھی کو کرتے نہیں دیکھا ۔ حضرت ابنعمر رضیاللہعنہما نے کہا ابنجریج ! وہ کیا چیزیں ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ ( خانہکعبہ کے ) کسی کو نے کو طواف میں ہاتھ نہیں لگاتے صرف دو ارکان یمانی ( یعنی صرف رکنیمانی اور حجراسود ) کو چھوتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ صاف زین کے چمڑے کا جوتا پہنتے ہیں اور میں نے آپ کود یکھا کہ آپ اپنا کپڑا زرد رنگ سے رنگتے ہیں یا زرد خضاب لگاتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا کہ جب مکہ میں ہوتے ہیں تو سب لوگ تو ذیالحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھ لیتے ہیں لیکن آپ احرام نہیں باندھتے بلکہ ترویہ کے دن ( 8 ذیالحجہ کو ) کو احرام باندھتے ہیں ۔ ان سے حضرت عبداللہبنعمر رضیاللہعنہما نے کہا کہ خانہکعبہ کے ارکان کے متعلق جو تم نے کہا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ صرف حجراسود اور رکنیمانی کو چھوتے دیکھا ، صاف تری کے چمڑے کے جوتوں کے متعلق جو تم نے پوچھا تو میں نے دیکھا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسی چمڑے کا جوتا پہنتے تھے جس میں بال نہیں ہوتے تھے اور آپ اس کو پہنے ہوئے وضو کرتے تھے اس لیے میں بھی پسند کرتا ہوں کہ ایسا ہی جوتا استعمال کروں ۔ زرد رنگ کے متعلق تم نے جو کہا ہے تو میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے خضاب کرتے یا کپڑے رنگتے دیکھا ہے اس لیے میں بھی اس زرد رنگ کو پسند کرتا ہوں اور رہا احرام باندھنے کا مسئلہ تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسی وقت احرام باندھتے جب اونٹ پر سوار ہو کر جانے لگتے ۔
No comments:
Post a Comment