Saturday, 18 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 5827

حدثنا أبو معمر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الوارث ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الحسين ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عبد الله بن بريدة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن يحيى بن يعمر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثه أن أبا الأسود الديلي حدثه أن أبا ذر ـ رضى الله عنه ـ حدثه قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب أبيض وهو نائم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أتيته وقد استيقظ فقال ‏"‏ ما من عبد قال لا إله إلا الله‏.‏ ثم مات على ذلك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إلا دخل الجنة ‏"‏‏.‏ قلت وإن زنى وإن سرق قال ‏"‏ وإن زنى وإن سرق ‏"‏‏.‏ قلت وإن زنى وإن سرق قال ‏"‏ وإن زنى وإن سرق ‏"‏‏.‏ قلت وإن زنى وإن سرق قال ‏"‏ وإن زنى وإن سرق على رغم أنف أبي ذر ‏"‏‏.‏ وكان أبو ذر إذا حدث بهذا قال وإن رغم أنف أبي ذر‏.‏ قال أبو عبد الله هذا عند الموت أو قبله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إذا تاب وندم وقال لا إله إلا الله‏.‏ غفر له‏.‏
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے حسین نے ، ان سے عبداللہ بنبریدہ نے ، ان سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا ، ان سے ابو اسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوذر رضیاللہعنہ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو جسم مبارک پر سفید کپڑاتھا اور آپ سورہے تھے پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے پھر آپ نے فرمایا جس بندہ نے بھی کلمہ لاالہٰالااللہ ( اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ) کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا ۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو ، چاہے اس نے چوری کی ہو ، آپ نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو ، میں نے پھر عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو ۔ فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو ۔ میں نے ( حیرت کی وجہ سے پھر ) عرض کیا چاہے اس زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہوچا ہے اس نے چوری کی ہو ۔ ابوذر کی ناک خاکآلود ہو ۔ حضرت ابوذر رضیاللہعنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ابوذر کے علی الرغم ( وان رغم انف ابی ذر ) ضرور بیان کرتے ۔ ابوعبداللہ حضرت امامبخاری نے کہا یہ صورت کہ ( صرف کلمہ سے جنت میں داخل ہو گا ) یہ اس وقت ہو گی جب موت کے وقت یا اس سے پہلے ( گناہوں سے ) توبہ کی اور کہا کہ لاالہٰالااللہ ، اس کی مغفرت ہو جائے گی ۔

No comments:

Post a Comment