Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4954

قال محمد بن شهاب فأخبرني أبو سلمة ،‏‏‏‏ أن جابر بن عبد الله الأنصاري ـ رضى الله عنهما ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يحدث عن فترة الوحى قال في حديثه ‏"‏ بينا أنا أمشي سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري ،‏‏‏‏ فإذا الملك الذي جاءني بحراء جالس على كرسي بين السماء والأرض ففرقت منه فرجعت فقلت زملوني زملوني ‏"‏‏.‏ فدثروه فأنزل الله تعالى ‏ {‏ يا أيها المدثر * قم فأنذر * وربك فكبر * وثيابك فطهر * والرجز فاهجر‏}‏‏.‏ قال أبو سلمة وهى الأوثان التي كان أهل الجاهلية يعبدون‏.‏ قال ثم تتابع الوحى‏.‏
محمد بن شہاب نے بیان کیا ، انہیں ابوسلمہ رضیاللہعنہ نے خبر دی اور ان سے حضرت جابربنعبداللہ انصاری رضیاللہعنہما نے بیان کیا کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے کچھ دنوں کے لئے رک جانے کا ذکر فرما رہے تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چل رہا تھا کہ میں نے اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی ۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ ( جبرائیل علیہالسلام ) جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا ، آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا ۔ میں ان سے بہت ڈرا اور گھر واپس آ کر میں نے کہا کہ مجھے چادر اڑھا دو چنانچہ گھر والوں نے مجھے چادر اڑھا دی ، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی یا ایھا المدثر قم فانذر ” اے کپڑے میں لپٹنے والے ! اٹھئے پھر لوگوں کو ڈرایئے اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھیئے ۔ “ ابوسلمہ رضیاللہعنہ نے کہا کہ ” الرجز “ جاہلیت کے بت تھے جن کی وہ پرستش کیا کرتے تھے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وحی برابر آنے لگی ۔

No comments:

Post a Comment