حدثنا قبيصة بن عقبة ، حدثنا سفيان ، عن الأعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال دخلت في نفر من أصحاب عبد الله الشأم فسمع بنا أبو الدرداء فأتانا فقال أفيكم من يقرأ فقلنا نعم. قال فأيكم أقرأ فأشاروا إلى فقال اقرأ. فقرأت { والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى}. قال أنت سمعتها من في صاحبك قلت نعم. قال وأنا سمعتها من في النبي صلى الله عليه وسلم وهؤلاء يأبون علينا.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ بنقیس نے بیان کیا کہ
عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما کے شاگردوں کے ساتھ میں ملک شام پہنچا ہمارے متعلق ابوالدرداء رضیاللہعنہ نے سنا تو ہم سے ملنے خود تشریف لائے اور دریافت فرمایا تم میں کوئی قرآنمجید کا قاری بھی ہے ؟ ہم سے کہا جی ہاں ہے ۔ دریافت فرمایا کہ سب سے اچھا قاری کون ہے ؟ لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا ۔ آپ نے فرمایا کہ پھر کوئی آیت تلاوت کرو ۔ میں نے واللیل اذا یغشی والنھار اذا تجلٰی و الذکر والانثی کی تلاوت کی ۔ ابوالدرداء رضیاللہعنہ نے پوچھا کیا تم نے خود یہ آیت اپنے استاد عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما کی زبانی اسی طرح سنی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ انہوں نے اس پر کہا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ آیت اسی طرح سنی ہے ، لیکن یہ شام والے ہم پر انکار کرتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment