حدثنا عبدان ، قال أخبرني أبي ، عن شعبة ، عن أبي إسحاق ، عن البراء ـ رضى الله عنه ـ قال أول من قدم علينا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مصعب بن عمير وابن أم مكتوم فجعلا يقرئاننا القرآن ، ثم جاء عمار وبلال وسعد ثم جاء عمر بن الخطاب في عشرين ثم جاء النبي صلى الله عليه وسلم فما رأيت أهل المدينة فرحوا بشىء فرحهم به ، حتى رأيت الولائد والصبيان يقولون هذا رسول الله قد جاء. فما جاء حتى قرأت { سبح اسم ربك الأعلى} في سور مثلها.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں ابواسحاق نے اور ان سے براء بنعازب رضیاللہعنہ نے بیان کیاکہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ( مہاجر ) صحابہ میں سب سے پہلے ہمارے پاس مدینہ تشریف لانے والے مصعب بن عمیر اور ابن اممکتوم رضیاللہعنہما تھے ۔ مدینہ پہنچ کران بزرگوں نے ہمیں قرآنمجید پڑھانا شروع کر دیا ۔ پھر عمار ، بلال اور سعد رضیاللہعنہم آئے ۔ اور عمر بنخطاب بیس صحابہ کو ساتھ لے کر آئے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں نے کبھی مدینہ والوں کو اتنا خوش ہونے والا نہیں دیکھا تھا ، جتنا وہ حضور اکرم کی آمد پر خوش ہوئے تھے ۔ بچیاں اور بچے بھی کہنے لگے تھے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ، ہمارے یہاں تشریف لائے ہیں ۔ میں نے آنحضرت کی مدینہ میں تشریف آوری سے پہلے ہی ” سبح اسم ربک الاعلیٰ “ اور اس جیسی اور سورتیں پڑھ لی تھیں ۔
No comments:
Post a Comment