Sunday, 12 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 3917

حدثنا أحمد بن عثمان ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شريح بن مسلمة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا إبراهيم بن يوسف ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي إسحاق ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت البراء ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يحدث قال ابتاع أبو بكر من عازب رحلا فحملته معه قال فسأله عازب عن مسير رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أخذ علينا بالرصد ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فخرجنا ليلا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأحثثنا ليلتنا ويومنا حتى قام قائم الظهيرة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم رفعت لنا صخرة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأتيناها ولها شىء من ظل قال ففرشت لرسول الله صلى الله عليه وسلم فروة معي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم اضطجع عليها النبي صلى الله عليه وسلم فانطلقت أنفض ما حوله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا أنا براع قد أقبل في غنيمة يريد من الصخرة مثل الذي أردنا فسألته لمن أنت يا غلام فقال أنا لفلان‏.‏ فقلت له هل في غنمك من لبن قال نعم‏.‏ قلت له هل أنت حالب قال نعم‏.‏ فأخذ شاة من غنمه فقلت له انفض الضرع‏.‏ قال فحلب كثبة من لبن ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومعي إداوة من ماء عليها خرقة قد روأتها لرسول الله صلى الله عليه وسلم فصببت على اللبن حتى برد أسفله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أتيت به النبي صلى الله عليه وسلم فقلت اشرب يا رسول الله‏.‏ فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى رضيت ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم ارتحلنا والطلب في إثرنا‏.
ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا ، کہا کہ ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم بن یوسف نے ، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے ، ان سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا کہ
میں نے براء بنعازب رضیاللہعنہما سے حدیث سنی وہ بیان کرتے تھے کہ ابوبکر رضیاللہعنہ نے عازب رضیاللہعنہ سے ایک پالان خریدااور میں ان کے ساتھ اٹھا کر پہنچانے لایا تھا ، انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر رضیاللہعنہ سے عازب رضیاللہعنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر ہجرت کا حال پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ چونکہ ہماری نگرانی ہو رہی تھی ( یعنی کفار ہماری تاک میں تھے ) اس لئے ہم ( غار سے ) رات کے وقت باہر آئے اور پوری رات اور دن بھر بہت تیزی کے ساتھ چلتے رہے ، جب دوپہر ہوئی تو ہمیں ایک چٹان دکھائی دی ۔ ہم اس کے قریب پہنچے تو اس کی آڑ میں تھوڑاسا سایہ بھی موجود تھا ، ابوبکر رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک چمڑا بچھا دیا جو میرے ساتھ تھا آپ اس پر لیٹ گئے ، اور میں قرب وجوار کی گرد جھاڑنے لگا ۔ اتفاق سے ایک چرواہا نظر پڑا جو اپنی بکریوں کے تھوڑے سے ریوڑ کے ساتھ اسی چٹان کی طرف آ رہا تھااس کا مقصد اس چٹان سے وہی تھا جس کے لئے ہم یہاں آئے تھے ( یعنی سایہ حاصل کرنا ) میں نے اس سے پوچھا لڑکے تو کس کا غلام ہے ؟ اس نے بتایا کہ فلاں کا ہوں ۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی بکریوں سے کچھ دودھ نکال سکتے ہو اس نے کہا کہ ہاں پھر وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری لایا تو میں نے اس سے کہا کہ پہلے اس کا تھن جھاڑ لو ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر اس نے کچھ دودھ دوہا ۔ میرے ساتھ پانی کا ایک چھاگل تھا ۔ اس کے منہ پرکپڑابندھاہوا تھا ۔ یہ پانی میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ساتھ لے رکھا تھا ۔ وہ پانی میں نے اس دودھ پر اتنا ڈالا کہ وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا تو میں اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا دودھ نوش فرمایئے یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا جس سے مجھے بہت خوشی حاصل ہوئی ۔ اس کے بعد ہم نے پھر کوچ شروع کیا اور ڈھونڈ نے والے لوگ ہماری تلاش میں تھے ۔

No comments:

Post a Comment