Sunday, 12 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 3915

حدثنا يحيى بن بشر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا روح ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عوف ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن معاوية بن قرة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني أبو بردة بن أبي موسى الأشعري ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال لي عبد الله بن عمر هل تدري ما قال أبي لأبيك قال قلت لا‏.‏ قال فإن أبي قال لأبيك يا أبا موسى ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ هل يسرك إسلامنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهجرتنا معه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وجهادنا معه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وعملنا كله معه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ برد لنا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأن كل عمل عملناه بعده نجونا منه كفافا رأسا برأس فقال أبي لا والله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قد جاهدنا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلينا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وصمنا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وعملنا خيرا كثيرا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأسلم على أيدينا بشر كثير ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإنا لنرجو ذلك‏.‏ فقال أبي لكني أنا والذي نفس عمر بيده لوددت أن ذلك برد لنا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأن كل شىء عملناه بعد نجونا منه كفافا رأسا برأس‏.‏ فقلت إن أباك والله خير من أبي‏.
ہم سے یحییٰ بن بشر نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح نے بیان کیا ، ان سے عوف نے بیان کیا ، ان سے معاویہ بن قرہ نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوبردہ بن ابوموسیٰاشعری نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ
مجھ سے عبداللہبنعمر رضیاللہعنہما نے پوچھا ۔ کیا تم کو معلوم ہے کہ میرے والد عمر رضیاللہعنہ نے تمہارے والد ابوموسیٰ رضیاللہعنہ کو کیا جواب دیا تھا ، انہوں نے کہا نہیں ، تو عبداللہبنعمر نے کہا کہ میرے والد نے تمہارے والد سے کہا اے ابوموسیٰ ! کیا تم اس پر راضی ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہمارا اسلام ، آپ کے ساتھ ہماری ہجرت ، آپ کے ساتھ ہمارا جہاد ہمارے تمام عمل جوہم نے آپ کی زندگی میں کئے ہیں ان کے بدلہ میں ہم اپنے ان اعمال سے نجات پا جائیں جو ہم نے آپ کے بعد کئے ہیں گو وہ نیک بھی ہوں بس برابری پر معاملہ ختم ہو جائے ۔ اس پر آپ کے والد نے میرے والد سے کہا خدا کی قسم ! میں اس پر راضی نہیں ہوں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی جہاد کیا ، نمازیں پڑھیں ، روزے رکھے اور بہت سے اعمال خیر کئے اور ہمارے ہاتھ پر ایک مخلوق نے اسلام قبول کیا ، ہم تو اس کے ثواب کی بھی امید رکھتے ہیں اس پر میرے والد نے کہا ( خیر ابھی تم سمجھو ) لیکن جہاں تک میرا سوال ہے تو اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میری خواہش ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کئے ہوئے ہمارے اعمال محفوظ رہے ہوں اور جتنے اعمال ہم نے آپ کے بعد کئے ہیں ان سب سے اس کے بدلہ میں ہم نجات پا جائیں اور برابر پر معاملہ ختم ہو جائے ۔ ابوبردہ کہتے ہیں اس پر میں نے کہا اللہ کی قسم آپ کے والد ( حضرت عمر رضیاللہعنہ ) میرے والد ( ابوموسیٰ رضیاللہعنہ ) سے بہتر تھے ۔

No comments:

Post a Comment