حدثنا إسماعيل بن عبد الله ، قال حدثني مالك ، عن أبي النضر ، مولى عمر بن عبيد الله عن عبيد ـ يعني ابن حنين ـ عن أبي سعيد الخدري ، رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس على المنبر فقال " إن عبدا خيره الله بين أن يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء ، وبين ما عنده ، فاختار ما عنده ". فبكى أبو بكر وقال فديناك بآبائنا وأمهاتنا. فعجبنا له ، وقال الناس انظروا إلى هذا الشيخ ، يخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عبد خيره الله بين أن يؤتيه من زهرة الدنيا وبين ما عنده وهو يقول فديناك بآبائنا وأمهاتنا. فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو المخير ، وكان أبو بكر هو أعلمنا به. وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن من أمن الناس على في صحبته وماله أبا بكر ، ولو كنت متخذا خليلا من أمتي لاتخذت أبا بكر ، إلا خلة الإسلام ، لا يبقين في المسجد خوخة إلا خوخة أبي بكر ".
ہم سے اسماعیل بنعبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ، ان سے عمر بنعبیداللہ کے مولیٰ ابو النضر نے ، ان سے عبید یعنی ابن حنین نے اور ان سے حضرت ابوسعیدخدری رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ، فرمایا اپنے ایک نیک بندے کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ دنیا کی نعمتوں میں سے جو وہ چاہے اسے اپنے لئے پسند کر لے یا جو اللہ تعالیٰ کے یہاں ہے ( آخرت میں ) اسے پسند کر لے ۔ اس بندے نے اللہ تعالیٰ کے ہاں ملنے والی چیز کو پسند کر لیا ۔ اس پر حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ رونے لگے اور عرض کیا ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ۔ ( حضرت ابوسعید رضیاللہعنہ کہتے ہیں ) ہمیں حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ کے اس رونے پر حیرت ہوئی ، بعض لوگوں نے کہا اس بزرگ کو دیکھئیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتوں اور جو اللہ کے پاس ہے اس میں سے کسی کے پسند کرنے کا اختیار دیا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ماں باپ حضور پر فدا ہوں ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ان دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار دیا گیا اور حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ ہم میں سب سے زیادہ اس بات سے واقف تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پراحسان کرنے والے ابوبکر ہیں ۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بنا سکتا تو ابوبکر رضیاللہعنہ کو بناتا البتہ اسلامی رشتہ ان کے ساتھ کافی ہے ۔ مسجد میں کوئی دروازہ اب کھلا ہوا باقی نہ رکھا جائے سوائے ابوبکر رضیاللہعنہ کے گھر کی طرف کھلنے والے دروازے کے ۔
No comments:
Post a Comment