حدثني فروة بن أبي المغراء ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام ، عن أبيه ، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت تزوجني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا بنت ست سنين ، فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن خزرج ، فوعكت فتمرق شعري فوفى جميمة ، فأتتني أمي أم رومان وإني لفي أرجوحة ومعي صواحب لي ، فصرخت بي فأتيتها لا أدري ما تريد بي فأخذت بيدي حتى أوقفتني على باب الدار ، وإني لأنهج ، حتى سكن بعض نفسي ، ثم أخذت شيئا من ماء فمسحت به وجهي ورأسي ثم أدخلتني الدار فإذا نسوة من الأنصار في البيت فقلن على الخير والبركة ، وعلى خير طائر. فأسلمتني إليهن فأصلحن من شأني ، فلم يرعني إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى ، فأسلمتني إليه ، وأنا يومئذ بنت تسع سنين.
مجھ سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح جب ہوا تو میری عمر چھ سال کی تھی ، پھر ہم مدینہ ( ہجرت کر کے ) آئے اور بنیحارث بن خزرج کے یہاں قیام کیا ۔ یہاں آ کر مجھے بخار چڑھا اور اس کی وجہ سے میرے بال گرنے لگے ۔ پھر مونڈھوں تک خوب بال ہو گئے پھر ایک دن میری والدہ امرومان رضیاللہعنہا آئیں ، اس وقت میں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھول رہی تھی انہوں نے مجھے پکا را تو میں حاضر ہو گئی ۔ مجھے کچھ معلوم نہیں تھا کہ میرے ساتھ ان کا کیا ارادہ ہے ۔ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ کے پاس کھڑا کر دیا اور میرا سانس پھولا جا رہا تھا ۔ تھوڑی دیر میں جب مجھے کچھ سکون ہوا تو انہوں نے تھوڑا سا پانی لے کر میرے منہ اور سر پر پھیرا ۔ پھر گھر کے اندر مجھے لے گئیں ۔ وہاں انصار کی چند عورتیں موجود تھیں ، جنہوںنے مجھے دیکھ کر دعا دی کہ خیروبرکت اور اچھا نصیب لے کر آئی ہو ، میری ماں نے مجھے انہیں کے حوالہ کر دیا اور انہوں نے میری آرائش کی ۔ اس کے بعد دن چڑھے اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور انہوں نے مجھے آپ کے سپرد کر دیا میری عمر اس وقت نو سال تھی ۔
No comments:
Post a Comment